Trade with ALLAH

You are currently viewing Trade with ALLAH

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زندگیوں میں اللہ سے تجارت کا تصور بہت واضح نظر آتا ہے۔ ان کے ایمان اور عمل میں اللہ کے ساتھ تجارت کا مفہوم یہ تھا کہ وہ اپنے مال، جان، اور وقت کو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے تھے اور بدلے میں اللہ کی رضا اور جنت کی طلب کرتے تھے۔

The concept of trading with ALLAH is clearly seen in the lives of the Sahaba (Companions of the Prophet, may ALLAH be pleased with them). In their faith and actions, trading with ALLAH meant that they spent their wealth, lives, and time in the way of ALLAH, seeking ALLAH‘s pleasure and the reward of Paradise in return.


اللہ سے تجارت کا ایک بہترین نمونہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی زندگی میں ملتا ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنا سارا مال اللہ کی راہ میں خرچ کر دیا تھا اور جب رسول اللہ ﷺ نے پوچھا کہ آپ نے اپنے گھر والوں کے لیے کیا چھوڑا ہے تو انہوں نے کہا، “میں نے ان کے لیے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو چھوڑا ہے۔” (ابو داؤد، کتاب الزکاة، حدیث 1678)

A perfect example of trading with ALLAH is found in the life of Hazrat Abu Bakr Siddiq (may ALLAH be pleased with him). He spent all his wealth in the way of ALLAH, and when the Prophet Muhammad (ﷺ) asked him what he had left for his family, he replied, “I have left for them ALLAH and His Messenger.” (Abu Dawood, Kitab al-Zakat, Hadith 1678)


اسی طرح حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا ایک واقعہ بھی مشہور ہے کہ جب مدینہ میں قحط پڑا تو حضرت عثمان نے ایک قافلہ کا سارا مال مدینہ کے لوگوں میں تقسیم کر دیا اور اللہ کی راہ میں خرچ کیا۔ (بخاری، کتاب الجهاد، حدیث 2775)

Similarly, a well-known incident of Hazrat Uthman bin Affan (may ALLAH be pleased with him) occurred when there was a famine in Medina. Hazrat Uthman distributed the entire caravan’s wealth among the people of Medina and spent it in the way of ALLAH. (Bukhari, Kitab al-Jihad, Hadith 2775)


اللہ سے تجارت کا تصور قرآن پاک میں بھی بیان ہوا ہے، جہاں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

“بے شک جو لوگ اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے چھپے اور ظاہر خرچ کرتے ہیں، وہ ایک ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو کبھی نقصان نہیں پائے گی۔” (سورہ فاطر: 29)

The concept of trading with ALLAH is also mentioned in the Quran, where ALLAH says:

“Indeed, those who recite the Book of ALLAH and establish prayer and spend out of what We have provided them, secretly and openly, expect a trade that will never perish.” (Surah Fatir: 29)


یہ آیات اور صحابہ کرام کے واقعات ہمیں اس بات کی تعلیم دیتے ہیں کہ اللہ کے ساتھ تجارت کا مطلب اپنی دنیاوی دولت اور وسائل کو اللہ کی رضا کے لیے خرچ کرنا ہے، جس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت دونوں میں برکت اور کامیابی عطا فرماتے ہیں۔

These verses and the stories of the Sahaba teach us that trading with ALLAH means spending our worldly wealth and resources for ALLAH‘s pleasure, in return for which ALLAH grants blessings and success in both this world and the Hereafter.

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زندگیوں میں اللہ کی راہ میں مال اور جان کی قربانیوں کے بے شمار واقعات ملتے ہیں۔ یہ واقعات ہمیں اللہ کے ساتھ تجارت کا حقیقی مفہوم سمجھاتے ہیں۔ یہاں چند اور واقعات پیش کیے جا رہے ہیں:

حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ

حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ایک انتہائی مالدار صحابی تھے جنہوں نے اللہ کی راہ میں بے شمار مال خرچ کیا۔ جب مدینہ منورہ میں مہاجرین کو مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، تو حضرت عبدالرحمن بن عوف نے اپنی آدھی دولت ان کے درمیان تقسیم کر دی۔ اس کے علاوہ، انہوں نے غزوات میں بھی اپنے مال سے مدد فراہم کی، جس سے مسلمانوں کی فتوحات میں مدد ملی۔

Hazrat Abdul Rahman bin Auf (may ALLAH be pleased with him) was an extremely wealthy companion who spent a significant amount of wealth in the way of ALLAH. When the Muhajirun faced financial difficulties in Madinah, Hazrat Abdul Rahman bin Auf gave away half of his wealth to support them. Additionally, he provided financial support in various battles, contributing to the Muslim victories.

حضرت ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ

حضرت ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کا واقعہ بھی اللہ کے ساتھ تجارت کی ایک عظیم مثال ہے۔ جب سورہ آل عمران کی آیت نازل ہوئی جس میں کہا گیا کہ “تم نیکی کو ہرگز نہیں پہنچ سکتے جب تک اپنی پسندیدہ چیز سے خرچ نہ کرو”، تو حضرت ابوطلحہ نے اپنے پسندیدہ باغ “بیرحاء” کو اللہ کی راہ میں وقف کر دیا۔ یہ باغ مدینہ کا سب سے قیمتی اور خوبصورت باغ تھا، جسے انہوں نے بلا جھجھک اللہ کی رضا کے لیے دے دیا۔

Hazrat Abu Talha Ansari (may ALLAH be pleased with him) provides another great example of trading with ALLAH. When the verse from Surah Al-Imran was revealed stating, “You will never attain righteousness until you spend from that which you love,” Hazrat Abu Talha dedicated his favorite garden, “Bayruha,” in the path of ALLAH. This garden was the most valuable and beautiful in Madinah, which he generously gave away for ALLAH‘s pleasure without hesitation.

حضرت علی رضی اللہ عنہ

حضرت علی رضی اللہ عنہ کی زندگی بھی اللہ کی راہ میں قربانیوں سے بھری ہوئی تھی۔ ایک بار حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کچھ مال ملا، تو انہوں نے فوراً اسے غریبوں اور محتاجوں میں تقسیم کر دیا اور فرمایا کہ “جو چیز آج یہاں ہے، وہ کل آخرت میں ہمارے لیے ذخیرہ ہو گی۔” حضرت علی کی اس سخاوت کا صلہ اللہ نے انہیں دنیا اور آخرت دونوں میں دیا۔

Hazrat Ali (may ALLAH be pleased with him) lived a life full of sacrifices for the sake of ALLAH. Once, Hazrat Ali received some wealth, which he immediately distributed among the poor and needy, stating, “What is here today will be stored for us in the Hereafter tomorrow.” ALLAH rewarded Hazrat Ali’s generosity in both this world and the Hereafter.

حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ

حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کا شمار بھی ان صحابہ میں ہوتا ہے جنہوں نے اللہ کی راہ میں بے دریغ قربانیاں دیں۔ حضرت زبیر نے اپنے مال و اسباب کو ہمیشہ اللہ کی رضا کے لیے خرچ کیا اور ہر مشکل وقت میں اسلام کی مدد کی۔ ان کے اس عمل کا صلہ اللہ نے انہیں فتح اور عزت کی صورت میں عطا فرمایا۔

Hazrat Zubair bin Al-Awam (may ALLAH be pleased with him) was also among the companions who made numerous sacrifices in the way of ALLAH. Hazrat Zubair consistently spent his wealth and resources for ALLAH‘s pleasure and supported Islam during difficult times. ALLAH rewarded his actions with victory and honor.

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا واقعہ بھی اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنے کی بہترین مثال ہے۔ ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آدھا مال اللہ کی راہ میں خرچ کر دیا اور یہ امید ظاہر کی کہ یہ عمل اللہ کی رضا کے لیے کافی ہو گا۔ جب رسول اللہ ﷺ نے پوچھا کہ کیا چھوڑا ہے، تو انہوں نے جواب دیا “آدھا مال اپنے لیے اور آدھا اللہ کی راہ میں۔”

Hazrat Umar bin Khattab (may ALLAH be pleased with him) also serves as a prime example of spending wealth in the way of ALLAH. Once, Hazrat Umar spent half of his wealth in the path of ALLAH, expressing hope that this act would be sufficient for ALLAH‘s pleasure. When the Prophet Muhammad (ﷺ) asked what he had left, he replied, “Half of it for myself and half in the path of ALLAH.”


یہ واقعات ہمیں یہ درس دیتے ہیں کہ اللہ کے ساتھ تجارت کا مطلب ہے اپنے مال، وقت، اور جان کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنا، جس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت دونوں میں برکت اور کامیابی عطا فرماتے ہیں۔

These stories teach us that trading with ALLAH means spending our wealth, time, and lives in the way of ALLAH, in return for which ALLAH grants blessings and success in both this world and the Hereafter.

Leave a Reply