The Hidden Truth Behind TLP’s Rise

You are currently viewing The Hidden Truth Behind TLP’s Rise

 اسلام کا فرقہ بریلوی اور تحریک لبیک — عقیدہ، سیاست اور جذبۂ عشق رسول ﷺ

Barelvi Sect and Tehreek-e-Labbaik Pakistan — Faith, Politics, and the Spirit of Love for the Prophet ﷺ

اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے جس میں مختلف مکاتبِ فکر موجود ہیں، اور ہر مکتب کا اپنا اندازِ فکر، طرزِ عمل اور عقیدہ ہے۔ انہی مکاتب میں بریلوی مکتبِ فکر کو ایک خاص مقام حاصل ہے جو عشقِ رسول ﷺ، احترامِ اولیاء، اور شریعتِ مصطفوی ﷺ کے تحفظ کے لیے معروف ہے۔
گزشتہ دہائی میں، اسی عقیدے کے ماننے والوں نے ایک مضبوط سیاسی تحریک — تحریک لبیک پاکستان (TLP) — کی بنیاد رکھی، جس نے مذہب کو سیاسی و عوامی طاقت میں تبدیل کر دیا۔

Islam, a universal religion, contains multiple schools of thought, each with unique interpretations and traditions. Among these, the Barelvi school holds a special place for its unwavering devotion to the Prophet Muhammad ﷺ, deep respect for Sufi saints, and commitment to Islamic law (Shariah).
In recent decades, this devotion transformed into a political force through the creation of Tehreek-e-Labbaik Pakistan (TLP) — a movement that brought religious passion to the political stage.

 بریلوی مکتبِ فکر کی بنیاد

بریلوی مکتب کا آغاز امام احمد رضا خان بریلویؒ (1856–1921) کے ہاتھوں ہوا، جو برصغیر کے عظیم عالمِ دین، محدث، فقیہ، اور صوفی تھے۔
ان کی تعلیمات کا محور محبتِ رسول ﷺ، عقیدہ ختمِ نبوت ﷺ، اور اولیاء کرام کے احترام پر مبنی تھا۔
بریلوی مکتب کی نمایاں خصوصیات میں میلاد النبی ﷺ کی محافل، صلوٰۃ و سلام، درود شریف، اور روحانیت کا فروغ شامل ہیں۔

The Barelvi movement was founded by Imam Ahmad Raza Khan Barelvi (RA) in the late 19th century. He was a prominent scholar, jurist, and Sufi mystic from India. His teachings revolved around love for the Prophet ﷺ, belief in the finality of Prophethood, and reverence for saints.
Key features of the Barelvi faith include celebration of Milad-un-Nabi ﷺ, recitation of Durood, and promotion of spirituality through Sufi traditions.

 تحریک لبیک پاکستان کا قیام

تحریک لبیک پاکستان (TLP) کی بنیاد 2015 میں علامہ خادم حسین رضویؒ نے لاہور میں رکھی۔
ان کی قیادت میں یہ تحریک “ناموسِ رسالت ﷺ” اور “ختمِ نبوت ﷺ” کے دفاع کی علامت بن گئی۔
TLP کا قیام اس وقت عمل میں آیا جب کئی مسلمانوں کو محسوس ہوا کہ مذہبی جذبات کو سیاسی سطح پر صحیح انداز میں پیش نہیں کیا جا رہا۔

Tehreek-e-Labbaik Pakistan (TLP) was founded in 2015 by Allama Khadim Hussain Rizvi (RA), a fiery cleric known for his eloquence and uncompromising stance on the sanctity of the Prophet ﷺ.
The movement emerged at a time when many Pakistanis felt that their religious sentiments were being sidelined in the political arena.
TLP became a voice for the defense of Islamic values and the Prophet’s honor — especially during sensitive national debates on blasphemy and legislation.

🕋 نظریاتی بنیاد اور نعروں کا اثر

تحریک لبیک کا مرکزی نعرہ “لبیک یا رسول اللہ ﷺ” ہے، جو عشق، ایمان، اور وفاداری کی علامت بن چکا ہے۔
یہ نعرہ ہر مسلمان کے دل میں ایک نئی روح پھونک دیتا ہے، اور یہی نعرہ تحریک کی اصل طاقت ہے۔
TLP کے کارکنان سمجھتے ہیں کہ اگر ریاست اسلامی ہے تو اس کے تمام قوانین کو قرآن و سنت کے مطابق ہونا چاہیے۔

The slogan “Labbaik Ya Rasool Allah ﷺ” is not just a chant — it is a symbol of devotion, faith, and resistance.
It serves as the emotional backbone of the movement, inspiring millions of followers.
TLP supporters believe that a true Islamic state must derive its laws and governance entirely from the Qur’an and Sunnah.

⚖️ سیاست میں بریلویوں کا نیا دور

بریلوی مکتب ماضی میں زیادہ تر روحانی اور مذہبی سرگرمیوں تک محدود رہا، لیکن تحریک لبیک پاکستان نے اسے سیاسی شعور دیا۔
TLP نے پاکستان کی سڑکوں، مساجد، اور میڈیا پر مذہبی طاقت کو منظم کیا، اور مذہبی سیاست میں ایک نیا باب کھولا۔
اگرچہ انتخابی سطح پر ان کی کامیابی محدود رہی، مگر عوامی دباؤ، احتجاجی طاقت، اور نعرہ بازی کے ذریعے وہ حکومتوں کے فیصلوں پر اثرانداز ہونے لگے۔

Historically, the Barelvi community was known more for its spirituality than politics. However, TLP changed that narrative, turning spiritual devotion into a political identity.
Though its electoral victories have been modest, its street power, massive rallies, and ability to mobilize millions have made it one of the most influential religious forces in Pakistan’s political landscape.

🔥 خادم حسین رضویؒ کا کردار

علامہ خادم حسین رضویؒ نے عشقِ رسول ﷺ کی ایک نئی لہر پیدا کی۔ ان کی تقاریر، نعتیہ انداز، اور جرات مندانہ بیانات نے لاکھوں نوجوانوں کے دل جیت لیے۔
وہ ایک ایسے دور میں ابھرے جب مذہبی قیادت کمزور پڑ چکی تھی، اور انہوں نے امت کو یاد دلایا کہ “نبی ﷺ کی ناموس پر جان بھی قربان ہے۔

Allama Khadim Hussain Rizvi (RA) revived the spirit of devotion in an era when religious leadership seemed to have lost its fire. His speeches blended poetry, logic, and passion, making him a beloved figure among youth.
His message was clear: “Defending the Prophet ﷺ is worth every sacrifice.”

💭 معاشرتی و مذہبی اثرات

TLP نے عوام میں ایک نیا مذہبی شعور پیدا کیا — خاص طور پر نوجوان نسل میں۔
یہ تحریک ایک ایسے معاشرے میں مذہبی غیرت اور عقیدت کو زندہ رکھنے کا ذریعہ بنی جہاں مغربی اثرات تیزی سے بڑھ رہے تھے۔
تاہم، بعض ناقدین کے مطابق، TLP کے احتجاجی طریقے اور دھرنے کبھی کبھار شدت پسندی کا تاثر دیتے ہیں، جس پر مذہبی قیادت کے اندر بھی بحث جاری ہے۔

TLP’s impact on society is undeniable. It revived religious identity, especially among Pakistan’s youth.
In a globalized world where secular ideas are spreading rapidly, TLP reminded people of their religious pride and Islamic values.
However, critics argue that its protest methods and political rhetoric sometimes appear extreme — a debate that continues even within the Barelvi leadership.

بریلوی مکتبِ فکر اور تحریک لبیک پاکستان محض ایک فرقہ یا سیاسی جماعت نہیں، بلکہ عشقِ رسول ﷺ کے جذبے کی نمائندہ تحریک ہے۔
یہ تحریک یہ پیغام دیتی ہے کہ ایمان کی اصل روح نبی ﷺ سے محبت میں پوشیدہ ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ عشق و ایمان کا جذبہ پاکستان کی سیاست میں اصلاح اور استحکام لا سکے گا؟
اس کا فیصلہ وقت کرے گا، مگر ایک بات یقینی ہے —
لبیک یا رسول اللہ ﷺ کا نعرہ ہمیشہ زندہ رہے گا۔

The Barelvi school and TLP are more than just a sect or party — they are the embodiment of love for the Prophet ﷺ.
They remind the Muslim world that faith without love is incomplete.
Whether this love can bring political reform and unity to Pakistan remains to be seen — but one truth stands eternal:
“Labbaik Ya Rasool Allah ﷺ” will echo for generations to come.

🌙 اسلام کا فرقہ بریلوی اور تحریک لبیک — آج کی سیاست، احتجاج اور ریاستی ردعمل

Barelvi Sect and Tehreek-e-Labbaik Pakistan — Today’s Protests, Government Policy, and Political Dynamics

اسلامی تاریخ میں بریلوی مکتبِ فکر محبتِ رسول ﷺ، روحانی اظہار اور اولیاءکرام کے احترام کی بنیاد پر ممتاز رہا ہے۔ تحریک لبیک پاکستان نے بریلوی عوام کی مذہبی حساسیت کو سیاسی اور عوامی تحریک کی شکل دی ہے، جس نے ملک کی سیاسی، مذہبی اور سماجی فضا پر گہرا اثر ڈالا ہے۔

The Barelvi tradition has long been distinguished by profound love for the Prophet ﷺ, spiritual practices, and reverence for saints. Tehreek-e-Labbaik Pakistan (TLP) turned this emotional religiosity into political activism, significantly shaping Pakistan’s religious and political landscape.

⚔️ تحریک لبیک کا اب تک کا سفر اور نظریہ

  • تحریک لبیک 2015 میں علامہ خادم حسین رضویؒ کے زیر قیادت ابھری، جو ناموسِ رسالت ﷺ اور ختمِ نبوت کے تحفظ پر کاربند ہے۔
  • نعرہ “لبیک یا رسول اللہ ﷺ” اس کا مرکزی نعرہ ہے، جو عہد، وفاداری اور احتجاج کی علامت بن چکا ہے۔
  • بریلوی عقائد جیسے میلاد، درود و سلام، اولیاء کا احترام اور روحانی اندازِ فکر، تحریک لبیک کی نظریاتی بنیاد ہیں۔

Since its inception in 2015, under the leadership of Allama Khadim Hussain Rizvi (RA), TLP has focused on defending the honour of the Prophet ﷺ and the doctrine of Khatm-e-Nabuwwat. The slogan “Labbaik Ya Rasool Allah ﷺ” has become its emotional core. Its ideology is built on traditional Barelvi practices like Milad, Durood, respect for saints, and spiritual expression.

موجودہ احتجاجات اور واقعات

یہ چند مہینوں یا ہفتوں میں جو احتجاجات اور ہنگامے ہوئے ہیں، وہ درج ذیل ہیں:

  • Muridke احتجاج اور ناکہ بندی: تحریک لبیک کی طرف سے “Gaza ان کے حقوق” کے نام پر مارچ کا آغاز ہوا، مگر پولیس نے مارچ کو روکنے کی کوشش کی، Muridke میں مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والوں کے مابین جھڑپیں ہوئیں۔ کئی گاڑیاں جلیں، دکانیں اور سڑکیں متاثر ہوئیں۔ (The Express Tribune)
  • گرفتاریاں: پنجاب میں تقریباً 2,716 افراد کو گرفتار کیا گیا احتجاجات میں ملوث ہونے کے الزام میں۔ لاہور، شیخوپورہ، راولپنڈی، فیصل آباد اور دیگر شہروں میں گرفتاریاں ہوئیں۔ (Pakistan Today)
  • ہلاکتیں اور زخمی: ایک پولس اسٹیشن آفیسر (SHO) شہید، متعدد پولیس اہلکار زخمی، اور بعض مظاہرین اور راستے سے گزرنے والے شہری بھی متاثر ہوئے۔ (The Express Tribune)

 حکومت کی پالیسیاں اور ریاستی ردعمل

حکومت اور صوبائی انتظامیہ نے جن اقدامات کا فیصلہ کیا ہے، وہ درج ذیل ہیں:

حکومتی اقدام وضاحت
TLP کیخلاف پابندی کی سفارش پنجاب حکومت نے وفاق سے درخواست کی ہے کہ تحریک لبیک پر مکمل پابندی عائد کی جائے، اسے “extremist party” کے زمرے میں شامل کیا جائے۔ (The News International)
Anti-Terrorism Act کے تحت Fourth Schedule میں شمولیت پارٹی کے رہنماؤں کو ATA کی چوتھی شیڈول میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے، جس سے ان کی نقل و حرکت اور مالی سرگرمیاں محدود ہوں گی۔ (Dawn)
املاک اور اکاؤنٹس کی ضبطی پارٹی کی جائیدادیں اور اثاثے Auqaf ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کرنے، میڈیا/بیجنگ مواد، پوسٹرز، بینرز پر پابندی، سوشل میڈیا اکاؤنٹس فریز کرنے جیسے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ (Aik News HD)
سیکشن 144 اور اجتماعات کی ممنوعیت پورے پنجاب میں اجتماع، جلوس، دھرنے، جلوسوں پر پابندی، لوگوں کو جمع ہونے سے روکنا۔ (The Express Tribune)
قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف کاروائی اور ATC ٹرائلز جو لوگ پولیس اہلکاروں کو نقصان پہنچائیں یا ریاستی املاک کو تباہ کریں، ان پر انٹی ٹیررازم کورٹز میں مقدمہ چلے گا۔ (Dawn)
سخت ہتھیار کنٹرول پالیسی غیر قانونی اسلحے رکھنے والوں کے خلاف کارروائی، قانونی ہتھیاروں کی رجسٹریشن، ڈیلرز پر نگرانی وغیرہ۔ (The News International)

 بریلوی مکتب فکر پر اثرات اور چیلنجز

  • بریلوی عوام تحریک لبیک کے ذریعے سیاسی اور مذہبی شناخت کو زیادہ متحرک انداز میں پیش کرنے لگی ہے۔
  • نوجوان نسل کی شرکت بہت زیادہ ہو رہی ہے، جلسوں اور دھرنوں میں جوش و خروش بھی بڑھا ہے۔
  • تاہم بعض حلقوں میں تشویش ہے کہ احتجاجات تشدد یا املاک کی تباہی تک پہنچ رہے ہیں، جس سے ریاستی ردعمل شدید ہو رہا ہے۔
  • مذہبی جماعتوں اور بریلوی علما میں بھی بحث ہے کہ تحریک لبیک کو کس حد تک کنٹرول کیا جائے، اور مذہبی جذبات و ریاستی قانون کے درمیاں توازن کیسے برقرار رکھا جائے۔

 نتیجہ اور آئندہ امکان

تحریک لبیک نے بریلوی فرقے کو ایک سیاسی طاقت میں بدل دیا ہے، جس نے ریاست کو مجبور کیا ہے کہ وہ قانون کی بالا دستی، ریاستی اتھارٹی، اور عوامی امن و امان کو بحال کرے۔

مگر سوال یہ ہے:

  • کیا حکومت یہ پالیسیاں مستقل بنیاد پر نافذ رکھ پائے گی؟
  • کیا TLP اپنے احتجاجی ماڈلز اور نظریے میں کوئی نرمی لائے گا، یا مزید سخت موقف اختیار کرے گا؟
  • آیا بریلوی فرقے کے اندرونی اختلافات اُبھریں گے—کچھ علما قیادتِ پر ردعمل دیں گے تو کچھ حمایتی؟
  • اور سب سے اہم: عوام کا ردعمل حکومت و تحریک کے اس تصادم پر کیسا ہوگا—کیا لوگ ریاست کے حسین جلوے دیکھیں گے یا مزید انتشار کی طرف جائیں گے؟

🌐 مزید پڑھیں

👉 Read More Islamic Insights on SSTHEM.com

 

Leave a Reply