حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی زندگی میں اللہ کے ساتھ تجارت کا مفہوم بے حد نمایاں ہے۔ وہ اسلامی تاریخ کے ان عظیم صحابہ میں سے ہیں جنہوں نے اپنے مال و دولت کو اللہ کی راہ میں بے دریغ خرچ کیا اور اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ کی رضا اور برکت حاصل کی۔ ان کے کچھ مشہور واقعات درج ذیل ہیں:
1. غزوہ تبوک کے موقع پر
غزوہ تبوک کے موقع پر جب مسلمانوں کو مالی امداد کی شدید ضرورت پیش آئی، تو حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے بے مثال سخاوت کا مظاہرہ کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے جب مسلمانوں کو مالی مدد کے لیے ترغیب دی، تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے تین سو اونٹ، جن پر مکمل سامان لدا ہوا تھا، اللہ کی راہ میں وقف کر دیے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے ایک ہزار دینار بھی اللہ کے راستے میں دیے۔ نبی کریم ﷺ نے اس سخاوت پر بہت خوش ہو کر فرمایا: “آج کے بعد عثمان جو بھی عمل کریں، انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔” (ترمذی، فضائل الصحابہ، حدیث 3701)
Hazrat Uthman Ghani (may ALLAH be pleased with him) demonstrated the concept of trading with ALLAH in an exemplary way during the Battle of Tabuk. When the Muslims were in dire need of financial support, Hazrat Uthman generously donated three hundred fully equipped camels to the cause of ALLAH. Additionally, he contributed a thousand dinars. The Prophet Muhammad (ﷺ) was so pleased with this act of generosity that he said, “After today, no action of Uthman will harm him.” (Tirmidhi, Fada’il al-Sahabah, Hadith 3701)
2. بئر رومہ کی خریداری
مدینہ منورہ میں ایک کنواں تھا جسے “بئر رومہ” کہا جاتا تھا، اور اس کنویں کا پانی بہت قیمتی تھا کیونکہ مدینہ کے لوگ اسی سے پانی لیتے تھے۔ یہ کنواں ایک یہودی کے پاس تھا جو مسلمانوں سے پانی کے لیے بھاری قیمت وصول کرتا تھا۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اس کنویں کو خرید کر مسلمانوں کے لیے وقف کر دیا تاکہ وہ بلا معاوضہ پانی حاصل کر سکیں۔ یہ اقدام اللہ کے ساتھ تجارت کی ایک عظیم مثال ہے، جس سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو دنیا اور آخرت میں عظیم اجر ملا۔ (بخاری، کتاب البیوع، حدیث 2216)
In Madinah, there was a well called “Bir Rumah” which provided essential water to the city’s inhabitants. *The well was owned by a Jew who charged Muslims a high price for the water** Hazrat Uthman (may ALLAH be pleased with him) purchased the well and made it a public resource, allowing Muslims to draw water freely. This act is another profound example of trading with ALLAH, earning Hazrat Uthman great rewards in both this world and the Hereafter. (Bukhari, Kitab al-Buyu’, Hadith 2216)
3. مسجد نبوی کی توسیع
مدینہ منورہ میں مسلمانوں کی تعداد بڑھنے کے ساتھ ساتھ مسجد نبوی کی جگہ تنگ پڑنے لگی۔ رسول اللہ ﷺ نے صحابہ سے مسجد کی توسیع کے لیے زمین خریدنے کی بات کی۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اس موقع پر پیش قدمی کی اور اپنے خرچ پر وہ زمین خرید کر مسجد نبوی کی توسیع کے لیے وقف کر دی۔ اس عمل نے نہ صرف مسلمانوں کو ایک وسیع عبادت گاہ فراہم کی بلکہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو اللہ کی رضا اور انعامات حاصل کرنے کا ذریعہ بھی بنایا۔
As the Muslim community in Madinah grew, the space in the Prophet’s Mosque became insufficient. The Prophet Muhammad (ﷺ) mentioned the need to purchase land for the mosque’s expansion. Hazrat Uthman (may ALLAH be pleased with him) took the initiative and bought the land at his own expense, dedicating it to the expansion of the mosque. This act provided the Muslim community with a larger place of worship and earned Hazrat Uthman ALLAH‘s pleasure and rewards.
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی یہ قربانیاں ہمیں اللہ کے ساتھ تجارت کا صحیح مفہوم سمجھاتی ہیں۔ انہوں نے اپنی دولت کو اللہ کی راہ میں خرچ کیا اور اس کے بدلے میں دنیا و آخرت دونوں میں عظیم کامیابی حاصل کی۔ ان کا یہ عمل ہمیں سکھاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے دنیاوی مال و دولت میں کمی نہیں آتی، بلکہ اللہ تعالیٰ اس میں مزید برکت اور اضافہ فرماتے ہیں۔
These sacrifices of Hazrat Uthman Ghani (may ALLAH be pleased with him) illustrate the true meaning of trading with ALLAH. He spent his wealth in the path of ALLAH and in return, he gained immense success in both this world and the Hereafter. His actions teach us that spending in the way of ALLAH does not decrease one’s wealth; instead, ALLAH increases and blesses it even more.
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی زندگی میں اللہ کے ساتھ تجارت کے اور بھی کئی واقعات ملتے ہیں جو ان کی سخاوت اور اللہ کے راستے میں قربانی کے جذبے کو واضح کرتے ہیں۔ یہاں چند اور واقعات بیان کیے جا رہے ہیں:
1. فاقہ زدہ صحابہ کی مدد
ایک بار مدینہ میں ایک شدید قحط پڑا، جس کی وجہ سے مسلمان فاقہ کشی کا شکار ہو گئے۔ اس موقع پر حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے شام سے غلہ منگوایا اور مدینہ پہنچنے پر اسے بازار میں لے گئے۔ بازار کے تاجر اس غلے کو خریدنے کے لیے جمع ہو گئے اور اسے اچھی قیمت دینے کی پیشکش کی۔ لیکن حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے زیادہ منافع بخش تجارت کوئی نہیں، اور یہ کہ انہوں نے سارا غلہ مسلمانوں میں مفت تقسیم کرنے کا ارادہ کر لیا ہے۔ اس اقدام نے ان کی سخاوت اور اللہ کے ساتھ تجارت کے حقیقی مفہوم کو مزید نمایاں کیا۔
Once, during a severe famine in Madinah, the Muslims were suffering from extreme hunger. Hazrat Uthman Ghani (may ALLAH be pleased with him) arranged for a large shipment of grain to be brought from Syria. When it arrived in Madinah, the merchants gathered around him, offering to buy the grain at a high price. However, Hazrat Uthman replied that there was no trade more profitable than spending in ALLAH‘s way and decided to distribute the entire shipment among the Muslims for free. This act further highlighted his generosity and his deep understanding of trading with ALLAH.
2. فتنہ کے دور میں ثابت قدمی
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ایک وقت ایسا آیا جب انہیں باغیوں کے شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ ان باغیوں نے مدینہ منورہ کا محاصرہ کر لیا اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو خلافت سے دستبردار ہونے کے لیے مجبور کرنے کی کوشش کی۔ اس موقع پر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ وہ اپنی خلافت کو اللہ کی امانت سمجھتے ہیں اور کسی دنیوی مفاد کے لیے اسے چھوڑنے کو تیار نہیں۔ انہوں نے اپنی جان کی قربانی دینے کو ترجیح دی مگر اللہ کی امانت میں خیانت نہیں کی۔
During his caliphate, Hazrat Uthman (may ALLAH be pleased with him) faced a time of great trial when rebels besieged Madinah, attempting to force him to resign. Despite the immense pressure, Hazrat Uthman declared that he viewed his caliphate as a trust from ALLAH and would not betray this trust for any worldly gain. He chose to sacrifice his life rather than compromise on the trust ALLAH had placed in him.
3. مسلمانوں کی مالی مدد
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا ایک اور مشہور واقعہ وہ ہے جب مسلمانوں کو بیت المال کی ضرورت پیش آئی۔ انہوں نے اپنے ذاتی خزانے سے بڑی مقدار میں مال فراہم کیا تاکہ مسلمانوں کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔ ان کے اس عمل کو نبی کریم ﷺ نے بہت سراہا اور ان کے لیے دعا فرمائی کہ اللہ تعالیٰ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو دنیا و آخرت میں کامیابی عطا فرمائے۔
Another famous incident involving Hazrat Uthman (may ALLAH be pleased with him) occurred when the Muslim community needed funds for the treasury. He generously provided a large amount of wealth from his personal assets to meet the needs of the Muslims. The Prophet Muhammad (ﷺ) praised this act and prayed for ALLAH to grant Hazrat Uthman success in both this world and the Hereafter.
یہ واقعات ہمیں یہ درس دیتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اللہ کی راہ میں مال و جان کی بے دریغ قربانیوں سے یہ ثابت کیا کہ اللہ کے ساتھ تجارت کا مطلب صرف دنیاوی دولت کا خرچ نہیں، بلکہ اپنی زندگی کی ہر پہلو کو اللہ کی رضا کے مطابق گزارنا ہے۔ انہوں نے اپنی خلافت، مال، اور جان کی قربانی دی مگر اللہ کی رضا کو ہر حال میں مقدم رکھا، اور اس کا صلہ دنیا اور آخرت دونوں میں حاصل کیا۔
These incidents teach us that Hazrat Uthman Ghani (may ALLAH be pleased with him) demonstrated through his sacrifices of wealth and life that trading with ALLAH is not just about spending money but about living every aspect of life in accordance with ALLAH‘s will. He sacrificed his caliphate, wealth, and life but always prioritized ALLAH‘s pleasure, earning rewards in both this world and the Hereafter.