Birth of Prophet Muhammad (PBUH)

You are currently viewing Birth of Prophet Muhammad (PBUH)

حضرت آمنہؓ، رسول اللہ ﷺ کی والدہ، مکہ کے معزز قبیلہ بنو زہرہ سے تعلق رکھتی تھیں۔ آپ حضرت عبداللہ بن عبدالمطلب کی زوجہ تھیں، اور حضرت عبداللہؓ کا انتقال رسول اللہ ﷺ کی پیدائش سے قبل ہی ہو چکا تھا۔ روایات کے مطابق، حضرت آمنہؓ کو اپنے حمل کے دوران کئی مبارک نشانیاں دکھائی گئیں۔ آپ نے دیکھا کہ آپ کے بطن سے ایک نور نکلا جو شام کے محلّات کو روشن کر رہا تھا۔ یہ نور اس بات کا اشارہ تھا کہ آپ ایک عظیم نبی کی ماں بننے والی ہیں، جس کی روشنی پوری دنیا کو منور کرے گی۔

اس کے علاوہ حضرت آمنہؓ نے خواب میں سنا کہ ان سے کہا جا رہا ہے: “تمہیں ایک ایسے بچے کی ولادت ہونے والی ہے جس کا نام محمد رکھنا۔” یہ تمام علامات اس بات کا پیش خیمہ تھیں کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی ہوں گے اور آپ کی ولادت سے دنیا میں ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔

Hazrat Amina (RA), the mother of Prophet Muhammad (PBUH), hailed from the respected tribe of Banu Zuhra in Makkah. She was married to Abdullah bin Abdul Muttalib, who passed away before the birth of Prophet Muhammad (PBUH). During her pregnancy, Hazrat Amina (RA) experienced several divine signs. It is narrated that she saw a radiant light emanating from her womb, illuminating the palaces of Syria. This light symbolized the birth of a great prophet whose message would enlighten the entire world.

Additionally, Hazrat Amina (RA) received a vision in which she was instructed to name her child “Muhammad.” These signs indicated that her child would be none other than the final messenger of Allah, heralding a new era for humanity.

حضرت محمد ﷺ 12 ربیع الاول، 570 عیسوی (عام الفیل) کو مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کی ولادت عرب کے لئے انتہائی مبارک اور خوشی کا وقت تھا۔ آپ کے پیدا ہوتے ہی حضرت آمنہؓ کو مزید مبارک نشانیاں دکھائی گئیں۔ ایک روایت کے مطابق، جب آپ ﷺ پیدا ہوئے تو حضرت آمنہؓ نے دیکھا کہ آسمان پر نور پھیل گیا اور ستارے چمکنے لگے۔ آپ ﷺ کی ولادت کے بعد مکہ میں خوشیوں کا سماں تھا، اور یہ بات مشہور ہو گئی کہ ایک عظیم نبی کی پیدائش ہوئی ہے۔

حضرت عبدالمطلب، رسول اللہ ﷺ کے دادا، آپ کی پیدائش پر بے حد خوش تھے۔ انہوں نے آپ ﷺ کا نام محمد رکھا، جس کا مطلب ہے “بہت زیادہ تعریف کیا گیا۔” اس زمانے میں عرب میں یہ نام ناپید تھا، لیکن یہ نام اللہ کے نبی کے لئے چنا گیا تھا، جو دنیا کی تمام تعریفوں کا مستحق ہو گا۔

Prophet Muhammad (PBUH) was born on 12th Rabi’ al-Awwal, 570 CE (Year of the Elephant), in Makkah. His birth marked a time of great blessing and joy for the people of Arabia. Upon his birth, Hazrat Amina (RA) witnessed more miraculous signs. It is narrated that the skies lit up with radiant light and the stars shone brightly. This was an indication that a prophet had been born who would bring light to the world.

Prophet Muhammad’s grandfather, Abdul Muttalib, was overjoyed at the birth of his grandson. He named him Muhammad, meaning “the praised one.” At that time, the name was rare in Arabia, but it was divinely chosen for the prophet who would be praised by all of creation.

حضرت محمد ﷺ کے والد حضرت عبداللہؓ کا انتقال آپ کی ولادت سے قبل ہی ہو چکا تھا، اس لئے آپ کی والدہ حضرت آمنہؓ نے آپ کی پرورش بڑی محبت اور شفقت سے کی۔ عرب میں یہ رواج تھا کہ نومولود بچوں کو دیہات میں بھیجا جاتا تاکہ وہ صاف ہوا اور قدرتی ماحول میں پرورش پائیں۔ اسی رواج کے مطابق حضرت محمد ﷺ کو بنو سعد قبیلے کی حلیمہ سعدیہؓ کے سپرد کیا گیا، جہاں آپ نے ابتدائی سال گزارے۔

حضرت حلیمہ سعدیہؓ نے حضرت محمد ﷺ کا خاص خیال رکھا اور آپ کے ساتھ ان کے دل میں بے پناہ محبت پیدا ہو گئی۔ روایات کے مطابق، جب حضرت محمد ﷺ حضرت حلیمہؓ کے پاس آئے، تو ان کے گھر میں برکتوں کا نزول شروع ہو گیا۔ حضرت محمد ﷺ کے آنے سے ان کی سوکھی ہوئی زمینیں سرسبز ہو گئیں اور ان کے جانوروں نے وافر مقدار میں دودھ دینا شروع کر دیا۔

The father of Prophet Muhammad (PBUH), Hazrat Abdullah (RA), had passed away before his birth. Hence, Hazrat Amina (RA) lovingly raised him. In Arabia, it was customary to send newborns to the desert for better air and a natural environment. Following this tradition, Prophet Muhammad (PBUH) was entrusted to Halima Saadia (RA) of the Banu Saad tribe, where he spent his early years.

Halima Saadia (RA) developed a deep affection for the young prophet. According to narrations, after Prophet Muhammad (PBUH) came into her care, her household experienced immense blessings. Their once dry lands became lush, and their animals began producing abundant milk.

حضرت محمد ﷺ کی زندگی میں بچپن میں ایک اہم واقعہ پیش آیا جسے “شق صدر” کہا جاتا ہے۔ حضرت حلیمہؓ کے گھر میں فرشتے آپ کے پاس آئے اور آپ کے سینے کو چاک کیا۔ آپ کا دل نکالا گیا اور اسے پاک کیا گیا، تاکہ آپ کو نبوت کے عظیم فریضے کے لئے تیار کیا جا سکے۔ یہ واقعہ آپ کی زندگی میں ایک اہم موڑ تھا، جو اس بات کی علامت تھا کہ آپ کو دنیا کے لئے اللہ کا آخری پیغام پہنچانے کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔

An important event in Prophet Muhammad’s (PBUH) childhood was the “Splitting of the Chest” (Shaqq al-Sadr). While in the care of Halima Saadia (RA), angels came and opened the Prophet’s chest. They took out his heart and purified it, preparing him for the immense responsibility of prophethood. This event marked a turning point in his life, symbolizing his divine selection to deliver Allah’s final message to humanity.

جب حضرت محمد ﷺ چھ سال کے ہوئے تو آپ کی والدہ حضرت آمنہؓ کا انتقال ہو گیا۔ اس کے بعد آپ کے دادا حضرت عبدالمطلب نے آپ کی سرپرستی کی۔ حضرت عبدالمطلب نے اپنے پوتے کا بہت خیال رکھا اور آپ کو بے حد محبت دی۔ لیکن دو سال بعد، جب حضرت محمد ﷺ آٹھ سال کے ہوئے، تو حضرت عبدالمطلب کا بھی انتقال ہو گیا۔ اس کے بعد آپ کے چچا حضرت ابوطالب نے آپ کی پرورش کی اور آپ کو ہمیشہ اپنا بیٹا سمجھا۔

When Prophet Muhammad (PBUH) was six years old, his mother, Hazrat Amina (RA), passed away. After her death, his grandfather, Abdul Muttalib, took over his care. Abdul Muttalib was deeply affectionate towards his grandson and provided him with immense love and protection. However, two years later, when Prophet Muhammad (PBUH) turned eight, Abdul Muttalib also passed away. Thereafter, his uncle, Abu Talib, took on the responsibility of raising him, treating him as his own son.

For further reading, visit SSTHEM.

حضرت محمد ﷺ کی بچپن کی زندگی میں ایک بہت بڑی خصوصیت ان کی دیانت داری اور سچائی تھی۔ آپ ﷺ بچپن ہی سے اپنے اردگرد لوگوں کے دلوں میں جگہ بنا لیتے تھے، کیونکہ آپ ﷺ ہمیشہ سچ بولتے اور دیانت داری سے کام لیتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ لوگ آپ ﷺ کو “صادق” اور “امین” کہہ کر پکارتے تھے، یعنی “سچ بولنے والا” اور “امانت دار۔”

جب آپ ﷺ کے دوست کھیلتے یا جھوٹ بولتے، تو آپ ﷺ ان چیزوں سے ہمیشہ دور رہتے۔ آپ ﷺ کی یہ عادت بچپن سے ہی ظاہر تھی کہ آپ کو سچ اور دیانت داری بہت عزیز تھیں، اور آپ ہمیشہ اپنے وعدوں کا پاس رکھتے تھے۔ یہ صفات آپ ﷺ کی نبوت کے دوران بھی نمایاں رہیں اور آپ کی کامیاب قیادت میں اہم کردار ادا کرتی رہیں۔

One of the most remarkable traits of Prophet Muhammad (PBUH) during his childhood was his honesty and integrity. Even as a child, he earned the trust and respect of those around him because he was always truthful and reliable. This is why people began calling him “As-Sadiq” (the Truthful) and “Al-Amin” (the Trustworthy).

While other children would engage in playful deceptions or minor falsehoods, the young Prophet Muhammad (PBUH) would always stay away from such behavior. His love for honesty and integrity was apparent from a very young age, and these qualities remained central to his character throughout his life, playing a vital role in his success as a leader.

حضرت محمد ﷺ نے اپنے بچپن میں عرب معاشرتی زندگی کا حصہ بننا شروع کیا۔ آپ ﷺ کو اپنی عادتوں اور رویوں کے باعث نہایت احترام کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ آپ ﷺ اکثر اپنے چچا حضرت ابو طالبؓ کے ساتھ تجارتی سفروں پر جاتے اور عرب کی ثقافت اور تجارتی رواجوں کو سیکھتے۔ ان سفروں نے آپ ﷺ کو دنیا کی وسعتوں اور انسانیت کے مختلف طبقات کی حالت سے آگاہ کیا۔

ان تجارتی سفروں کے دوران، آپ ﷺ نے یہ سیکھا کہ کیسے دیانت داری کے ساتھ تجارت کی جائے، اور آپ ﷺ نے ہمیشہ اپنے چچا کے کاروبار میں شفافیت اور ایمانداری کو ترجیح دی۔ یہ وہ وقت تھا جب آپ ﷺ کی شخصیت میں وہ خصوصیات مضبوط ہوتی گئیں جو بعد میں آپ ﷺ کی قیادت میں نمایاں رہیں۔

During his childhood, Prophet Muhammad (PBUH) began participating in the social life of Makkah. His behavior and habits earned him immense respect from the community. He would often accompany his uncle, Abu Talib, on trade journeys, learning the customs and practices of Arab society and commerce. These trips exposed him to the broader world and gave him insight into the conditions of different classes of people.

During these trade journeys, the Prophet Muhammad (PBUH) learned the importance of conducting business with honesty and fairness. He was always transparent in dealings, and this experience helped solidify the traits that would later define his successful leadership.

بچپن کے دوران حضرت محمد ﷺ کا ایک اہم واقعہ حلف الفضول میں شرکت تھا۔ یہ ایک معاہدہ تھا جو مکہ کے مختلف قبیلوں نے کیا تھا، جس کا مقصد ظلم اور زیادتی کے خلاف کھڑا ہونا اور معاشرتی انصاف کو فروغ دینا تھا۔ حضرت محمد ﷺ، اگرچہ اُس وقت جوانی کی دہلیز پر تھے، مگر آپ نے اس معاہدے میں پوری دلچسپی کے ساتھ شرکت کی۔

اس معاہدے کے تحت، مکہ کے معزز افراد نے عہد کیا کہ وہ مظلوم کی مدد کریں گے اور کسی بھی ظالم کو اس کے ظلم سے باز رکھیں گے، چاہے وہ جس قبیلے کا بھی ہو۔ حضرت محمد ﷺ ہمیشہ اس معاہدے کی حمایت میں کھڑے رہے اور اپنی زندگی بھر اس کے اصولوں پر عمل پیرا رہے۔

An important event in Prophet Muhammad’s (PBUH) childhood was his participation in the Hilf al-Fudul, a pact formed by the tribes of Makkah to stand against injustice and support the oppressed. Though still a youth at the time, the Prophet took a keen interest in this alliance, which aimed to establish social justice.

The pact members vowed to protect the rights of the oppressed and ensure that no wrongdoer, regardless of their tribe, would be allowed to continue their acts of oppression. Prophet Muhammad (PBUH) always supported this pact and remained committed to its principles throughout his life, which reflected his lifelong dedication to justice and fairness.

حضرت محمد ﷺ نے اپنے بچپن میں کچھ عرصہ چوپانی کا کام بھی کیا۔ مکہ کے ارد گرد کے پہاڑوں اور میدانوں میں آپ ﷺ بکریاں چراتے تھے۔ یہ کام نہ صرف معاشی ضروریات پوری کرنے کے لئے کیا جاتا تھا، بلکہ اس کا مقصد قیادت اور ذمہ داری کے ابتدائی تجربات کا حصول بھی تھا۔

چوپانی ایک ایسا پیشہ تھا جس میں صبر، مشاہدہ اور دوسروں کی حفاظت کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ وہ صفات تھیں جنہیں اللہ پاک نے آپ ﷺ میں بچپن سے ہی پیدا کیا، تاکہ آپ مستقبل میں انسانیت کی قیادت کرنے کے لئے تیار ہوں۔ چوپانی کے دوران آپ ﷺ نے خاموشی سے غور و فکر کرنے اور فطرت سے قریب ہونے کا وقت بھی پایا، جس سے آپ کی روحانی نشوونما بھی ہوئی۔

During his childhood, Prophet Muhammad (PBUH) also worked as a shepherd for a period. He would graze sheep in the hills and fields surrounding Makkah. This task was not just a means of livelihood but also an early form of leadership training and responsibility.

Shepherding required patience, observation, and the protection of those under one’s care. These were the qualities that Allah instilled in the young Muhammad (PBUH) to prepare him for his future role as the leader of humanity. While tending to the flocks, the Prophet also had time for quiet reflection and contemplation, which contributed to his spiritual growth.

حضرت محمد ﷺ کا بچپن ایک مبارک اور معجزانہ دور تھا جس میں آپ کی شخصیت کی بنیادی خصوصیات، جیسے دیانت داری، سچائی، انصاف، اور صبر، نمایاں ہوئیں۔ آپ ﷺ کی بچپن کی زندگی میں جو واقعات اور تجربات پیش آئے، انہوں نے آپ کو ایک عظیم نبی اور رہنما کے طور پر تیار کیا۔

Prophet Muhammad’s (PBUH) childhood was a blessed and miraculous period in which the key qualities of his character, such as honesty, truthfulness, justice, and patience, were manifest. The events and experiences of his early life prepared him to become the great prophet and leader he would later be.

For further insights, please visit ssthem.com.

Leave a Reply