Biblical Prophecies About the Coming of Prophet Muhammad (PBUH)

You are currently viewing Biblical Prophecies About the Coming of Prophet Muhammad (PBUH)

Here is a detailed explanation of Biblical prophecies about Prophet Muhammad (PBUH), with original wording from the Bible

یہاں حضرت محمد ﷺ کے بارے میں بائبل کی پیشگوئیوں کی تفصیلی وضاحت پیش کی گئی ہے، جس میں بائبل کی اصل عبارت بھی شامل ہے۔


Biblical Prophecy in English:
“I will raise up for them a prophet like you from among their brethren, and I will put my words in his mouth. He will tell them everything I command him.”
(Deuteronomy 18:18)

Biblical Prophecy in Urdu:
“میں ان کے لیے ان کے بھائیوں میں سے ایک نبی کو برپا کروں گا، اور میں اپنے الفاظ اس کے منہ میں ڈالوں گا، اور وہ ان سے ہر وہ بات کرے گا جو میں اسے حکم دوں گا۔”
(استثنا 18:18)

Explanation in English:
Muslim scholars believe this verse is a prophecy about the coming of Prophet Muhammad (PBUH). The phrase “from among their brethren” is interpreted as referring to the descendants of Ishmael, the brother of Isaac. Ishmael is the forefather of the Arabs, from whom Prophet Muhammad (PBUH) descended. Just as Moses (PBUH) was a prophet, this verse foretells another prophet who would arise from the brethren of the Israelites (i.e., the Arabs). Additionally, the phrase “I will put my words in his mouth” aligns with the Islamic belief that the Qur’an was revealed to Prophet Muhammad (PBUH) by Allah through the Angel Jibreel (Gabriel), who dictated the words of Allah directly to him.

تشریح اردو میں:
مسلمان علماء اس آیت کو حضرت محمد ﷺ کی آمد کی پیشگوئی کے طور پر سمجھتے ہیں۔ “ان کے بھائیوں میں سے” کا مطلب حضرت اسحاق علیہ السلام کے بھائی حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد کو قرار دیا جاتا ہے۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام عربوں کے جد امجد ہیں اور انہی کی نسل میں سے حضرت محمد ﷺ مبعوث ہوئے۔ جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام نبی تھے، اس آیت میں ایک اور نبی کی آمد کی پیشن گوئی کی گئی ہے جو بنی اسرائیل کے بھائیوں (یعنی عربوں) میں سے ہوگا۔ “میں اپنے الفاظ اس کے منہ میں ڈالوں گا” کا جملہ اسلامی عقیدے کے مطابق قرآن کی وحی کو بیان کرتا ہے جو حضرت محمد ﷺ کو اللہ کی طرف سے فرشتہ جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے براہ راست نازل کی گئی۔


Biblical Prophecy in English:
“Behold my servant, whom I uphold; mine elect, in whom my soul delighteth; I have put my spirit upon him: he shall bring forth judgment to the Gentiles… He shall not fail nor be discouraged, till he have set judgment in the earth: and the isles shall wait for his law.”
(Isaiah 42:1,4)

Biblical Prophecy in Urdu:
“دیکھو، میرا خادم، جسے میں سنبھالتا ہوں؛ میرا منتخب شدہ، جس میں میری روح خوش ہوتی ہے؛ میں نے اس پر اپنی روح ڈالی ہے: وہ قوموں کے لیے انصاف لائے گا… وہ ناکام نہیں ہوگا اور نہ ہی ہمت ہارے گا، یہاں تک کہ وہ زمین پر انصاف قائم کرے؛ اور جزیرے اس کی شریعت کا انتظار کریں گے۔”
(اشعیا 42:1، 4)

Explanation in English:
This prophecy from Isaiah is interpreted by many Muslim scholars to be about Prophet Muhammad (PBUH). The description of a “servant” whom God has chosen and upon whom He has put His spirit is seen as a reference to the final prophet. The verse mentions that this servant will bring justice to the Gentiles (non-Israelites), which many scholars interpret as referring to the universal message of Islam. Prophet Muhammad (PBUH) brought a message for all of humanity, transcending tribal and ethnic boundaries. The mention of “the isles shall wait for his law” is seen as a reference to distant lands accepting the message of Islam.

تشریح اردو میں:
اشعیا کی یہ پیشن گوئی بہت سے مسلمان علماء کے مطابق حضرت محمد ﷺ کے بارے میں ہے۔ اس خادم کی تفصیل جو اللہ نے منتخب کیا اور جس پر اپنی روح ڈالی، اسے آخری نبی کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔ یہ آیت اس خادم کو انصاف لانے والا بتاتی ہے جو غیر بنی اسرائیل (یعنی تمام انسانیت) کے لیے انصاف اور ہدایت لائے گا۔ یہ بیان حضرت محمد ﷺ کے پیغام کی طرف اشارہ کرتا ہے جو تمام انسانیت کے لیے تھا اور اس نے قبائلی اور نسلی حدود کو پار کیا۔ “جزیرے اس کی شریعت کا انتظار کریں گے” کا جملہ دور دراز علاقوں میں اسلام کے پیغام کی قبولیت کی طرف اشارہ سمجھا جاتا ہے۔


Biblical Prophecy in English:
“I have yet many things to say unto you, but ye cannot bear them now. Howbeit when he, the Spirit of truth, is come, he will guide you into all truth: for he shall not speak of himself; but whatsoever he shall hear, that shall he speak: and he will shew you things to come.”
(John 16:12-14)

Biblical Prophecy in Urdu:
“میرے پاس تم سے کہنے کو ابھی بہت سی باتیں ہیں، لیکن تم انہیں اب برداشت نہیں کر سکتے۔ لیکن جب وہ حق کی روح آئے گا، تو وہ تمہیں تمام سچائی میں لے جائے گا، کیونکہ وہ اپنی طرف سے نہیں بولے گا؛ بلکہ جو کچھ سنے گا وہی بولے گا، اور وہ تمہیں آنے والی باتوں کی خبر دے گا۔”
(یوحنا 16:12-14)

Explanation in English:
This passage from the Gospel of John is interpreted by many Muslims as a reference to the coming of Prophet Muhammad (PBUH). The “Spirit of truth” is understood by Muslims to refer to Prophet Muhammad (PBUH), who, as the final messenger, brought the complete and final message from Allah. The phrase “he shall not speak of himself; but whatsoever he shall hear, that shall he speak” aligns with the Islamic belief that Prophet Muhammad (PBUH) did not speak from his own desire but conveyed the revelations of Allah through the Qur’an.

تشریح اردو میں:
یوحنا کی اس آیت کو بہت سے مسلمان حضرت محمد ﷺ کی آمد کی پیشن گوئی سمجھتے ہیں۔ “حق کی روح” سے مراد مسلمان علماء کے مطابق حضرت محمد ﷺ ہیں، جو اللہ کے آخری پیغمبر ہیں اور انہوں نے اللہ کا مکمل اور آخری پیغام لوگوں تک پہنچایا۔ “وہ اپنی طرف سے نہیں بولے گا؛ بلکہ جو کچھ سنے گا وہی بولے گا” کا جملہ اسلامی عقیدے کے مطابق حضرت محمد ﷺ کی طرف اشارہ کرتا ہے جنہوں نے اپنی خواہش سے کچھ نہیں کہا بلکہ قرآن کے ذریعے اللہ کے احکام کو لوگوں تک پہنچایا۔


Biblical Prophecy in English:
“His mouth is most sweet: yea, he is altogether lovely. This is my beloved, and this is my friend, O daughters of Jerusalem.”
(Song of Solomon 5:16)

Biblical Prophecy in Urdu:
“اس کا منہ نہایت شیریں ہے: ہاں، وہ بالکل دلکش ہے۔ یہ میرا محبوب ہے، اور یہ میرا دوست ہے، اے یروشلم کی بیٹیوں!”
(غزل الغزلات 5:16)

Explanation in English:
The Hebrew word used for “altogether lovely” in this verse is “Machamad,” which some Muslim scholars argue is a reference to the name Muhammad. While the verse is part of a poetic book in the Bible, Muslim scholars believe that the use of this specific word points to Prophet Muhammad (PBUH) and his qualities of being beloved and praised. The context of love and admiration in the verse is seen as reflecting the reverence with which Muslims regard Prophet Muhammad (PBUH).

تشریح اردو میں:
اس آیت میں “بالکل دلکش” کے لیے عبرانی لفظ “محمد” استعمال ہوا ہے، جسے بعض مسلمان علماء حضرت محمد ﷺ کے نام کی طرف اشارہ سمجھتے ہیں۔ اگرچہ یہ آیت بائبل کی ایک شعری کتاب کا حصہ ہے، مسلمان علماء اس مخصوص لفظ کے استعمال کو حضرت محمد ﷺ کے ساتھ جوڑتے ہیں اور ان کی تعریف اور عزت کو بیان کرتے ہیں۔ اس آیت کا محبت اور عقیدت کا سیاق و سباق حضرت محمد ﷺ کی طرف مسلمانوں کے عقیدے کی عکاسی کرتا ہے۔



Biblical Prophecy in English:
“God came from Teman, and the Holy One from Mount Paran. His glory covered the heavens, and the earth was full of his praise.”
(Habakkuk 3:3)

Biblical Prophecy in Urdu:
“خدا تیمن سے آیا، اور قدوس فاران کے پہاڑ سے۔ اس کا جلال آسمانوں کو ڈھانپے ہوئے تھا، اور زمین اس کی تعریف سے بھری ہوئی تھی۔”
(حبقوق 3:3)

Explanation in English:
Many Muslim scholars interpret this verse as a reference to Prophet Muhammad (PBUH). “Mount Paran” is believed to refer to the mountainous region surrounding Mecca, where Prophet Muhammad (PBUH) received the first revelation. The verse mentions the “Holy One” coming from Mount Paran, which is seen as a reference to the Prophet, who brought the message of Islam. “His glory covered the heavens” reflects the widespread influence and expansion of Islam, and “the earth was full of his praise” symbolizes the reverence and honor Prophet Muhammad (PBUH) receives globally.

تشریح اردو میں:
بہت سے مسلمان علماء اس آیت کو حضرت محمد ﷺ کے حوالے سے سمجھتے ہیں۔ “فاران کا پہاڑ” سے مراد مکہ کے اردگرد کے پہاڑ سمجھے جاتے ہیں، جہاں حضرت محمد ﷺ کو پہلی وحی نازل ہوئی۔ اس آیت میں “قدوس” کا ذکر کیا گیا ہے جو فاران کے پہاڑ سے آتا ہے، جو حضرت محمد ﷺ کی طرف اشارہ ہے۔ “اس کا جلال آسمانوں کو ڈھانپے ہوئے تھا” اسلام کے پھیلاؤ اور اثرات کو ظاہر کرتا ہے، اور “زمین اس کی تعریف سے بھری ہوئی تھی” حضرت محمد ﷺ کی عالمی طور پر عزت و توقیر کی عکاسی کرتا ہے۔


Biblical Prophecy in English:
“The burden upon Arabia… all the glory of Kedar will fail, and the remainder of the number of archers, the mighty men of the children of Kedar, shall be diminished.”
(Isaiah 21:13-17)

Biblical Prophecy in Urdu:
“عرب کی بابت پیغام… قیدار کی ساری شان جاتی رہے گی، اور قیدار کے بچوں کے تیراندازوں کی تعداد میں کمی ہوگی۔”
(اشعیا 21:13-17)

Explanation in English:
This passage is seen as a prophecy related to the descendants of Ishmael, particularly the tribe of Kedar, from whom Prophet Muhammad (PBUH) descended. “The burden upon Arabia” and “the glory of Kedar” is interpreted to signify the rise and fall of Arab tribes. Islamic scholars see this as a reference to the coming of Prophet Muhammad (PBUH), who brought about significant changes in the Arabian Peninsula. The “diminishment of the archers” represents the transformation of the warring tribes into a united ummah under Islam.

تشریح اردو میں:
اس عبارت کو حضرت اسماعیل علیہ السلام کی نسل، خصوصاً قیدار کے قبیلے کے حوالے سے پیشگوئی سمجھا جاتا ہے، جس سے حضرت محمد ﷺ کا نسب ہے۔ “عرب کی بابت پیغام” اور “قیدار کی ساری شان” عرب قبائل کے عروج و زوال کی طرف اشارہ ہے۔ اسلامی علماء اسے حضرت محمد ﷺ کی آمد کے حوالے سے سمجھتے ہیں، جنہوں نے عرب کے خطے میں بڑی تبدیلیاں لائیں۔ “قیدار کے بچوں کے تیراندازوں کی تعداد میں کمی” جنگجو قبائل کی ایک متحد امت میں تبدیل ہونے کی علامت ہے جو اسلام کے زیر سایہ آئی۔


Biblical Prophecy in English:
“As for Ishmael, I have heard you: I will surely bless him; I will make him fruitful and will greatly increase his numbers. He will be the father of twelve rulers, and I will make him into a great nation.”
(Genesis 17:20)

Biblical Prophecy in Urdu:
“اور جہاں تک اسماعیل کا تعلق ہے، میں نے تمہاری بات سنی ہے: میں یقیناً اسے برکت دوں گا؛ میں اسے بہت زیادہ پھلنے پھولنے والا بناؤں گا اور اس کی اولاد کو بہت بڑھاؤں گا۔ وہ بارہ سرداروں کا باپ ہوگا، اور میں اسے ایک بڑی قوم بناؤں گا۔”
(پیدائش 17:20)

Explanation in English:
This verse in Genesis is often interpreted as a reference to the descendants of Ishmael, from whom Prophet Muhammad (PBUH) descended. Ishmael is promised great blessings, and his descendants are foretold to become a “great nation.” Many Muslim scholars believe this prophecy was fulfilled with the rise of Islam, which spread throughout the Arab world and beyond, uniting many tribes and establishing a powerful and enduring nation under the leadership of Prophet Muhammad (PBUH).

تشریح اردو میں:
پیدائش کی اس آیت کو حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد کے حوالے سے ایک پیشگوئی سمجھا جاتا ہے، جن میں حضرت محمد ﷺ پیدا ہوئے۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام کو عظیم برکتوں کا وعدہ کیا گیا، اور ان کی نسل ایک “بڑی قوم” بننے کی پیشگوئی کی گئی۔ بہت سے مسلمان علماء اس پیشن گوئی کو اسلام کے عروج سے جوڑتے ہیں، جس نے عرب دنیا اور اس سے آگے تک قبائل کو متحد کیا اور حضرت محمد ﷺ کی قیادت میں ایک طاقتور اور دیرپا امت قائم کی۔


Biblical Prophecy in English:
“Arise, shine; for thy light is come, and the glory of the Lord is risen upon thee… All they from Sheba shall come: they shall bring gold and incense; and they shall show forth the praises of the Lord.”
(Isaiah 60:1-7)

Biblical Prophecy in Urdu:
“اٹھ، چمک؛ کیونکہ تیرا نور آ گیا ہے، اور خداوند کا جلال تجھ پر طلوع ہوا ہے… سب سبا سے آئیں گے: وہ سونا اور لوبان لائیں گے؛ اور وہ خداوند کی حمد ظاہر کریں گے۔”
(اشعیا 60:1-7)

Explanation in English:
This passage in Isaiah is interpreted by some Muslim scholars as a prophecy about the spread of Islam. “Thy light is come” is seen as a reference to the light of guidance brought by Prophet Muhammad (PBUH). The mention of Sheba (a region in Arabia) and people bringing gold and incense is seen as symbolic of the wealth and honor brought to the Arabian Peninsula through Islam. The “praises of the Lord” refer to the universal worship of Allah introduced through the teachings of Islam.

تشریح اردو میں:
اشعیا کی یہ آیت بعض مسلمان علماء کے مطابق اسلام کے پھیلاؤ کی پیشن گوئی ہے۔ “تیرا نور آ گیا ہے” سے مراد حضرت محمد ﷺ کے ذریعے لایا گیا ہدایت کا نور سمجھا جاتا ہے۔ سبا (عرب کا ایک علاقہ) کا ذکر اور سونا اور لوبان لانے والے لوگ اسلام کی آمد کے ساتھ عرب خطے کو ملنے والی عزت و دولت کی طرف اشارہ سمجھا جاتا ہے۔ “خداوند کی حمد” سے مراد اللہ کی وہ عبادت ہے جو اسلام کی تعلیمات کے ذریعے دنیا بھر میں پھیل گئی۔


Biblical Prophecy in English:
“Gird your sword on your thigh, O mighty one, in your splendor and majesty! In your majesty ride out victoriously for the cause of truth and meekness and righteousness; let your right hand teach you awesome deeds. Your arrows are sharp in the heart of the king’s enemies; the peoples fall under you.”
(Psalms 45:3-5)

Biblical Prophecy in Urdu:
“اپنی ران پر تلوار باندھ، اے عظیم؛ اپنی شان و شوکت میں! اپنی شان میں سچائی، فروتنی اور راستبازی کے لیے فتح یاب ہو کر سوار ہو؛ تیرا داہنا ہاتھ تجھے حیرت انگیز کام سکھائے۔ تیرے تیر بادشاہ کے دشمنوں کے دل میں پیوست ہیں؛ قومیں تیرے زیرِ اثر ہیں۔”
(زبور 45:3-5)

Explanation in English:
This Psalm is sometimes interpreted by Muslim scholars as a symbolic reference to Prophet Muhammad (PBUH). The “mighty one” riding in majesty for truth, meekness, and righteousness is seen as a description of the Prophet’s mission to spread the truth of Islam. His “sharp arrows” are interpreted as his teachings and the impact of Islam on the enemies of justice and righteousness. The verse’s reference to victory and the submission of peoples aligns with the rapid expansion of Islam during and after the lifetime of Prophet Muhammad (PBUH).

اردو میں تشریح
یہ زبور بعض اوقات مسلم علماء کی طرف سے علامتی طور پر حضرت محمد (ﷺ) کی طرف اشارہ سمجھا جاتا ہے۔ “قوی شخص” جو سچائی، عاجزی اور راستبازی کے لیے شان و شوکت میں سوار ہوتا ہے، اسے نبی اکرم ﷺ کے مشن کی وضاحت کے طور پر دیکھا جاتا ہے کہ وہ اسلام کی سچائی کو پھیلانے کے لیے آئے۔ ان کے “تیز تیر” ان کی تعلیمات اور اسلام کے دشمنوں پر اثرات کے طور پر تشریح کیے جاتے ہیں، جو عدل و انصاف کے مخالف تھے۔ آیت میں فتح اور قوموں کے تسلیم ہونے کا ذکر اسلام کی تیزی سے پھیلاؤ کی نشاندہی کرتا ہے جو نبی اکرم ﷺ کی زندگی کے دوران اور بعد میں وقوع پذیر ہوا۔


Biblical Prophecy in English:
“I will raise them up a prophet from among their brethren, like unto thee, and will put my words in his mouth; and he shall speak unto them all that I shall command him.”
(Deuteronomy 18:18)

Biblical Prophecy in Urdu:
“میں ان کے بھائیوں میں سے ایک نبی ان کی طرح برپا کروں گا، اور میں اپنے الفاظ اس کے منہ میں ڈالوں گا؛ اور وہ ان سے وہی کہے گا جو میں اسے حکم دوں گا۔”
(استثناء 18:18)

Explanation in English:
This verse is one of the most widely cited as a reference to Prophet Muhammad (PBUH). The phrase “from among their brethren” is understood by Muslim scholars to mean from the descendants of Ishmael, the brother of Isaac, thus linking it to the lineage of Muhammad (PBUH). The words “I will put my words in his mouth” resonate with how Prophet Muhammad (PBUH) received the Qur’an as divine revelation. Just as Moses (PBUH) brought the Torah, Muhammad (PBUH) was chosen to bring the final message of God, the Qur’an.

تشریح اردو میں:
یہ آیت حضرت محمد ﷺ کے حوالے سے سب سے زیادہ بیان کی جانے والی پیشگوئیوں میں سے ایک ہے۔ “ان کے بھائیوں میں سے” کے الفاظ کو مسلم علماء حضرت اسماعیل علیہ السلام کی نسل کی طرف اشارہ سمجھتے ہیں، جو حضرت اسحاق علیہ السلام کے بھائی تھے، اور اسی سے حضرت محمد ﷺ کا نسب جڑتا ہے۔ “میں اپنے الفاظ اس کے منہ میں ڈالوں گا” اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ حضرت محمد ﷺ کو قرآن کی وحی کی صورت میں اللہ کا کلام نازل ہوا۔ جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو تورات دی گئی تھی، ویسے ہی حضرت محمد ﷺ کو اللہ کا آخری پیغام قرآن مجید دیا گیا۔


Biblical Prophecy in English:
“And I will pray the Father, and he shall give you another Comforter, that he may abide with you forever.”
(John 14:16)

Biblical Prophecy in Urdu:
“اور میں باپ سے دعا کروں گا، اور وہ تمہیں ایک اور تسلی دینے والا دے گا، تاکہ وہ ہمیشہ تمہارے ساتھ رہے۔”
(یوحنا 14:16)

Explanation in English:
The “Comforter” or “Paraclete” mentioned in this verse is seen by many Muslim scholars as a reference to Prophet Muhammad (PBUH). In Christian interpretations, this “Comforter” is often understood as the Holy Spirit. However, some Islamic scholars argue that the description of the Comforter, who will “abide with you forever,” aligns with Prophet Muhammad’s (PBUH) role as the final prophet, whose message, the Qur’an, will remain until the end of time.

تشریح اردو میں:
اس آیت میں “تسلی دینے والا” یا “پاراکلیتوس” کا ذکر بہت سے مسلمان علماء کے نزدیک حضرت محمد ﷺ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ مسیحی تشریحات میں، اس “تسلی دینے والے” کو عام طور پر روح القدس سمجھا جاتا ہے، لیکن بعض اسلامی علماء کا ماننا ہے کہ تسلی دینے والے کی خصوصیات، جیسے کہ “ہمیشہ تمہارے ساتھ رہے گا”، حضرت محمد ﷺ کے اس کردار سے مطابقت رکھتی ہیں کہ وہ آخری نبی ہیں، جن کا پیغام، قرآن، قیامت تک قائم رہے گا۔


Biblical Prophecy in English:
“I have yet many things to say unto you, but ye cannot bear them now. Howbeit when he, the Spirit of truth, is come, he will guide you into all truth: for he shall not speak of himself; but whatsoever he shall hear, that shall he speak: and he will show you things to come.”
(John 16:12-14)

Biblical Prophecy in Urdu:
“میرے پاس تم سے کہنے کے لیے بہت سی باتیں ہیں، لیکن تم ابھی ان کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے۔ جب وہ، سچائی کی روح، آئے گا، تو وہ تمہیں تمام سچائی کی طرف لے جائے گا: کیونکہ وہ اپنی طرف سے کچھ نہ کہے گا؛ بلکہ جو کچھ وہ سنے گا، وہی کہے گا: اور وہ تمہیں آئندہ کی باتیں دکھائے گا۔”
(یوحنا 16:12-14)

Explanation in English:
Muslim scholars interpret the “Spirit of truth” in this verse as a prophecy about Prophet Muhammad (PBUH). They argue that the “Spirit of truth” refers not to the Holy Spirit but to the coming of a new prophet, who would not speak on his own but relay what was revealed to him. This aligns with Prophet Muhammad (PBUH), who brought the message of the Qur’an, a divine revelation, which he did not speak of his own accord but as he received it from God.

تشریح اردو میں:
مسلمان علماء اس آیت میں “سچائی کی روح” کو حضرت محمد ﷺ کی پیشگوئی سمجھتے ہیں۔ ان کے نزدیک “سچائی کی روح” سے مراد روح القدس نہیں، بلکہ ایک نئے نبی کی آمد ہے، جو اپنی طرف سے کچھ نہ کہے گا، بلکہ جو کچھ اسے وحی میں دیا جائے گا، وہی کہے گا۔ یہ حضرت محمد ﷺ کے اس کردار سے مطابقت رکھتا ہے کہ انہوں نے قرآن کا پیغام اللہ کی وحی کے طور پر پہنچایا، جو ان پر نازل کیا گیا تھا۔


Biblical Prophecy in English:
“His mouth is most sweet: yea, he is altogether lovely. This is my beloved, and this is my friend, O daughters of Jerusalem.”
(Song of Solomon 5:16)

Biblical Prophecy in Urdu:
“اس کا منہ بہت شیریں ہے: ہاں، وہ بالکل پیارا ہے۔ یہ میرا محبوب ہے، اور یہ میرا دوست ہے، اے یروشلم کی بیٹیو!”
(غزل الغزلات 5:16)

Explanation in English:
In the original Hebrew, the word used for “altogether lovely” is “Muhammadim.” Muslim scholars have pointed out that this word is strikingly similar to the name Muhammad, leading them to interpret this verse as a hidden reference to Prophet Muhammad (PBUH). While the Christian interpretation sees this as poetic language, Muslim scholars suggest that this is a subtle prophecy about the coming of the Prophet Muhammad (PBUH), described here as “altogether lovely.”

تشریح اردو میں:
عبرانی زبان میں، “بالکل پیارا” کے لیے جو لفظ استعمال ہوا ہے وہ “محمدیم” ہے۔ مسلمان علماء نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ یہ لفظ حضرت محمد ﷺ کے نام سے بہت مشابہت رکھتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اس آیت کو حضرت محمد ﷺ کے بارے میں ایک پوشیدہ پیشگوئی سمجھتے ہیں۔ اگرچہ مسیحی تشریحات میں اسے شاعرانہ زبان سمجھا جاتا ہے، لیکن مسلمان علماء کا کہنا ہے کہ یہ ایک خفیہ پیشگوئی ہے جو حضرت محمد ﷺ کی آمد کی طرف اشارہ کرتی ہے۔


These prophecies, taken from various parts of the Bible, have been interpreted by Muslim scholars as foreshadowing the advent of Prophet Muhammad (PBUH). While interpretations can differ, these references are considered significant in Islamic eschatology.

یہ پیشین گوئیاں، جو بائبل کے مختلف حصوں سے لی گئی ہیں، مسلم علما کی جانب سے حضرت محمد ﷺ کی آمد کی پیشین گوئی کے طور پر تشریح کی گئی ہیں۔ اگرچہ تشریحات میں فرق ہو سکتا ہے، لیکن یہ حوالے اسلامی آخرت کی تعلیمات میں اہم سمجھے جاتے ہیں۔

Leave a Reply