انکار سے ایمان تک: حضرت ابراہیم علیہ السلام اور مجوسی کی ملاقات
Success Through ALLAH’s Mercy and Trust
Prophet Ibrahim (peace be upon him) is known for his exemplary hospitality and generosity. One of the most well-known stories highlighting these qualities is found in Islamic books like “Qasas-ul-Anbiya” (قصص الانبیاء), “Al-Bidaya wa’l-Nihaya” (البداية والنهاية) by Ibn Kathir, and “Tafsir Al-Qurtubi” (تفسير القرطبي). These texts describe how his actions were a source of guidance for many, including a remarkable incident involving an elderly man.
کامیابی کی کہانی: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مہمان نوازی اور اللہ پر بھروسہ
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مہمان نوازی اور سخاوت کی مثالیں دین اسلام میں کثرت سے ملتی ہیں۔ ان کی شخصیت کے ان اوصاف کو بہترین انداز میں بیان کرنے والے قصے مشہور اسلامی کتابوں جیسے “قصص الانبیاء”، “البدایہ والنہایہ” ابن کثیر کی تصنیف، اور “تفسیر القرطبی” میں موجود ہیں۔ یہ کتابیں ان کے اعمال کی روشنی میں لوگوں کے رہنمائی کا ذریعہ ہیں، جن میں ایک بوڑھے شخص کے ساتھ پیش آنے والا دلچسپ واقعہ بھی شامل ہے۔
For more similar stories and spiritual reflections, visit ssthem.com.
The Incident with the Majusi
One evening, as per his habit, Prophet Ibrahim (AS) was waiting for a guest to join him for dinner. He never ate alone and always invited others to share a meal with him. That night, an elderly man, around 80 years old, knocked on his door. He appeared exhausted and hungry. The man asked, “If you have some food, please provide it to me, as I am very hungry.”
Prophet Ibrahim (AS) welcomed him warmly and invited him inside. He said:
مرحبا مرحبا ادخل و تغدی معي
(“Welcome, welcome! Come in and have dinner with me.”)
The Prophet served him food and asked him to say, “Bismillah” (In the name of ALLAH) before eating. The old man refused and replied:
أنا مجوسي، لا أقول بسم الله، ولا أؤمن بدينك
(“I am a Majusi, I do not say Bismillah, nor do I believe in your religion.”)
Upon hearing this, Prophet Ibrahim (AS) became disappointed and asked him to leave, saying:
اذهب من هنا، لا أريد أن أشارك الطعام مع مجوسي
(“Leave here, I do not wish to share food with a Majusi.”)
مجوسی کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ
ایک رات، حسبِ عادت، حضرت ابراہیم علیہ السلام کسی مہمان کا انتظار فرما رہے تھے تاکہ کھانے میں شریک ہوں۔ آپ علیہ السلام کبھی اکیلے کھانا تناول نہ فرماتے اور ہمیشہ کسی نہ کسی کو دعوت دیتے۔ اس رات ایک تقریباً 80 سالہ بوڑھے آدمی نے دروازہ کھٹکھٹایا، جو بہت ہی تھکا ہوا اور بھوکا نظر آ رہا تھا۔ اس نے کہا: “اگر آپ کے پاس کھانا ہے، تو براہ کرم مجھے دے دیں، میں بہت بھوکا ہوں۔”
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اسے خوش آمدید کہا اور اندر بلایا:
مرحبا مرحبا، اندر آئیے اور میرے ساتھ کھانا تناول فرمائیے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس کے سامنے کھانا رکھا اور کہا: “چلیں جی، بسم اللہ کیجیے۔”
بوڑھے آدمی نے انکار کیا اور کہا:
میں بسم اللہ نہیں پڑھوں گا، میں مجوسی ہوں، اور تمہارے دین پر ایمان نہیں رکھتا۔
یہ سن کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ملال ہوا اور آپ نے اسے جانے کا کہا:
یہاں سے چلے جاؤ، میں مجوسی کے ساتھ کھانا کھانا پسند نہیں کرتا۔
To explore more stories about prophets and Islamic teachings, check ssthem.com.
ALLAH’s Command through Angel Gabriel
As soon as the old man left, Angel Gabriel (AS) appeared before Prophet Ibrahim (AS) and conveyed ALLAH’s message:
يا إبراهيم، يقول لك الله: لقد منحت هذا الرجل رزقًا لمدة ثمانين سنة، رغم كفره بي. فلماذا رفضت مشاركته طعامك لليلة واحدة؟
(“O Ibrahim! ALLAH has conveyed to you: I have provided sustenance to this man for 80 years despite his disbelief in Me. Why did you then refuse to share your meal with him for just one night?”)
Prophet Ibrahim (AS), realizing his mistake, immediately ran after the old man and caught up to him. With tears in his eyes, he pleaded:
يا عبد الله، سامحني و عد معي، فلقد أخطأت في حقك. لقد عنفتني الله بسببك
(“O servant of ALLAH, forgive me and return with me. I have wronged you. ALLAH has reprimanded me because of you.”)
اللہ کا حکم حضرت جبریل علیہ السلام کے ذریعے
بوڑھے شخص کے جاتے ہی حضرت جبریل علیہ السلام تشریف لائے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام سے اللہ کا پیغام پہنچایا:
یا ابراہیم، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ: میں نے اس شخص کو اسی سال سے رزق دیا، باوجود اس کے کہ وہ مجھ پر ایمان نہیں رکھتا۔ پھر تم نے ایک رات کے کھانے کے لیے کیوں انکار کر دیا؟
حضرت ابراہیم علیہ السلام فوراً اپنی غلطی کو سمجھ گئے اور بوڑھے آدمی کے پیچھے دوڑ پڑے۔ آپ نے اسے پکڑ لیا اور آنکھوں میں آنسو لیے کہا:
اے اللہ کے بندے، مجھے معاف کر دو اور میرے ساتھ واپس چلو۔ میں نے تمہارے ساتھ زیادتی کی ہے، اور اللہ نے مجھے تمہارے بارے میں سختی سے ڈانٹا ہے۔
The Majusi’s Acceptance of Faith
The old man was puzzled and asked, “Who is this ALLAH that has commanded you to seek my forgiveness?”
Prophet Ibrahim (AS) responded:
هو الذي خلق السموات والأرض و خلق كل شيء و هو الذي يرزقني ويرزقك
(“He is the One Who created the heavens and the earth, and everything in between. He is the One Who provides sustenance to me and to you.”)
Hearing this, the old man began to weep and said:
ما أرحم و أحسن ربك، أشهد أن لا إله إلا الله، وأنك نبي الله
(“How Merciful and Gracious your Lord is! I bear witness that there is no god but ALLAH and that you are His Prophet.”)
مجوسی کا قبولِ اسلام
بوڑھا آدمی حیران ہو کر بولا: “یہ اللہ کون ہے جس نے آپ کو مجھ سے معافی مانگنے کے لیے کہا؟”
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جواب دیا:
وہ ذات جس نے زمین و آسمان کو پیدا کیا، اور ہر چیز کو وجود بخشا۔ وہی ذات ہے جو مجھے اور آپ کو رزق عطا فرماتی ہے۔
یہ سن کر بوڑھا شخص رونے لگا اور کہا:
کتنا رحم اور احسان کرنے والا ہے آپ کا رب! میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور آپ اللہ کے نبی ہیں۔
By combining Islamic references and narrations, the story serves as a powerful example of success achieved through trust in ALLAH’s mercy and forgiveness.