HAZAT UMER FAROOQ. RA

You are currently viewing HAZAT UMER FAROOQ. RA

حضرت عمر فاروقؓ 584 عیسوی میں مکہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق قریش کے معزز قبیلے بنو عدی سے تھا۔ بچپن سے ہی آپ ذہین، بہادر اور نڈر تھے۔ آپ کی شخصیت میں طاقت اور سختی نمایاں تھی، جس کی وجہ سے آپ کو مکہ میں ایک خاص مقام حاصل تھا۔ تجارت میں بھی آپ کا اہم کردار تھا، اور آپؓ کا شمار ان افراد میں ہوتا تھا جو مکہ میں کامیاب تجارتی زندگی گزار رہے تھے۔ 616 عیسوی میں جب آپ نے اسلام قبول کیا، تو آپ کا ایمان اللہ پاک کی رضا اور اللہ سے تجارت کا زندہ نمونہ بن گیا۔


Hazrat Umar ibn al-Khattab (RA) was born in 584 CE in Makkah to the respected Banu Adi tribe of the Quraish. From a young age, he displayed intelligence, bravery, and fearlessness. His strong personality earned him a significant place in Makkah. As a merchant, he was known for his successful ventures. In 616 CE, when he embraced Islam, his faith became a living example of Trade with ALLAH and dedication to righteousness.

حضرت عمرؓ کی تجارت ہمیشہ دیانت داری اور امانت داری کی بنیاد پر تھی۔ آپؓ نے کبھی کسی سے دھوکہ نہیں کیا اور ہمیشہ حق اور سچ کی پیروی کی۔ اسلام قبول کرنے کے بعد، آپؓ نے اپنی تجارت کو اللہ کی رضا کے لیے وقف کر دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اگر اللہ کی رضا نہیں تو کوئی تجارت کامیابی نہیں دے سکتی۔ حضرت عمرؓ کا یہ یقین تھا کہ سچی تجارت وہ ہے جس میں صرف مال کا نہیں بلکہ نیک نیتی کا بھی کاروبار ہو۔ یہی وجہ تھی کہ آپ کو دنیاوی اور دینی دونوں میدانوں میں بے پناہ کامیابیاں ملیں۔

حضرت عمر فاروقؓ کا دورِ خلافت اسلامی تاریخ میں عدل اور انصاف کا دور کہا جاتا ہے۔ آپ نے 23 اگست 634 عیسوی کو خلافت سنبھالی، اور آپ کی حکمرانی نے اسلامی ریاست کو ایک عالمی طاقت بنا دیا۔ آپ کی خلافت کے دوران اسلامی ریاست کا رقبہ بے حد وسیع ہوا۔ آپؓ نے عراق، مصر، فلسطین، شام اور ایران کو اسلامی ریاست کا حصہ بنایا۔ حضرت عمرؓ نے ہمیشہ اپنے فیصلے اللہ کی مرضی اور انصاف پر مبنی کیے، یہی وجہ تھی کہ آپ کی حکمرانی میں نہ صرف اسلامی ریاست بلکہ اس کے تمام شہری بھی خوشحال رہے۔ آپ کی قیادت اللہ سے تجارت کا حقیقی مظہر تھی، جو ہمیشہ انصاف اور دیانت پر مبنی تھی۔

حضرت عمر فاروقؓ کی سخاوت کا مشہور واقعہ غزوہ تبوک کے موقع پر سامنے آیا، جب رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں سے مالی مدد کی درخواست کی۔ حضرت عمرؓ نے اپنی آدھی دولت اللہ کی راہ میں دے دی، جبکہ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے اپنی پوری دولت اللہ کی راہ میں پیش کر دی۔ حضرت عمرؓ کی یہ سخاوت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ آپ کو نہ صرف اپنی تجارت بلکہ اپنی زندگی کا ہر عمل اللہ کے لیے وقف تھا۔ یہ عظیم جذبہ آپ کی زندگی کے ہر پہلو میں نمایاں تھا، اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ کی کامیابی صرف مادی وسائل سے نہیں بلکہ اللہ سے تجارت کی بدولت تھی۔

حضرت عمر فاروقؓ نے 23 اگست 634 عیسوی (13 ہجری) کو خلافت سنبھالی اور اس وقت اسلامی ریاست کو نہ صرف وسعت دی بلکہ اس کی بنیاد پر جدید ریاستی اداروں کی بھی تشکیل کی۔ آپ نے کئی نئے اور منظم ادارے قائم کیے جو نہ صرف اس وقت کے معاشرتی مسائل کا حل تھے بلکہ اسلامی ریاست کی کامیاب حکمرانی کی بنیاد بھی بنے۔

حضرت عمر فاروقؓ نے اسلامی ریاست میں نظم و ضبط اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے پولیس کا باقاعدہ نظام متعارف کروایا۔ اس سے قبل ایسے کوئی منظم ادارے نہیں تھے جو قانون کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھ سکیں۔ حضرت عمرؓ نے تمام علاقوں میں پولیس کی تعیناتی کی تاکہ جرائم کا خاتمہ ہو سکے اور شہریوں کو انصاف مل سکے۔ آپؓ کی یہ اصلاحات ریاست کے استحکام اور کامیابی کی بنیاد بنیں، جو کہ اللہ سے تجارت کے عظیم اصولوں پر مبنی تھیں۔

حضرت عمر فاروقؓ نے اسلامی ریاست میں ڈاکخانے (پوسٹ آفس) کا قیام کیا تاکہ ریاست کے مختلف علاقوں کے درمیان مؤثر مواصلات کو یقینی بنایا جا سکے۔ ڈاکخانہ کے قیام سے ریاستی اور تجارتی پیغامات کی ترسیل میں آسانی ہوئی، جس سے ریاستی معاملات میں بہتری آئی اور تجارت میں مزید استحکام پیدا ہوا۔ حضرت عمرؓ کی یہ اصلاحات اسلامی ریاست کی کامیابی کی علامت تھیں اور آپ کی اللہ سے تجارت کے تحت کی گئی کوششوں کا نتیجہ تھیں۔

حضرت عمر فاروقؓ نے اسلامی ریاست کو منظم کرنے کے لیے کئی اہم ادارے قائم کیے، جن میں خزانہ (بیت المال)، عدالتی نظام، فوجی نظام، اور زکوٰة کی تقسیم کے ادارے شامل تھے۔ آپ نے معاشرتی انصاف اور مالی استحکام کے لیے ان اداروں کو منظم کیا تاکہ ریاست میں ہر شخص کو حقوق مل سکیں اور دولت کی منصفانہ تقسیم ہو سکے۔ آپؓ کی یہ کامیاب حکمت عملی اللہ کی رضا اور کامیابی کی طرف ایک اہم قدم تھا۔

حضرت عمر فاروقؓ کی یہ اصلاحات نہ صرف ان کے دور کی کامیابی کا باعث بنیں بلکہ آج بھی اسلامی ریاست کے لیے مشعل راہ ہیں۔ آپ کی زندگی کا ہر پہلو اللہ سے تجارت کا مظہر تھا، جس نے آپ کو دنیا اور آخرت میں عزت بخشی۔

حضرت عمر فاروقؓ کی شہادت 3 نومبر 644 عیسوی (26 ذی الحجہ، 23 ہجری) کو ہوئی۔ آپؓ کی زندگی کا ہر پہلو کامیابی کی علامت تھا کیونکہ آپ نے ہر قدم اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے اٹھایا۔ آپ کی خلافت، انصاف پسندی اور سخاوت آج بھی مسلمانوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔ آپ کی کامیابی اور اللہ سے تجارت کی مثال آج بھی دنیا بھر میں مسلمانوں کے دلوں میں زندہ ہے۔


Hazrat Umar (RA) was martyred on November 3, 644 CE (26th Dhul-Hijjah, 23 AH). Every aspect of his life reflected Success because he trusted ALLAH at every step. His Caliphate, fairness, and generosity remain a beacon of light for Muslims even today. His life continues to be a lasting example of Trade with ALLAH, a legacy that lives on in the hearts of Muslims around the world.

Leave a Reply