Hazrat Abdul Rahman bin Auf (RA)

You are currently viewing Hazrat Abdul Rahman bin Auf (RA)

**حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ کی زندگی اور کامیابی**

**ابتدائی زندگی اور تجارت**

حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ، مکہ مکرمہ کے قریشی قبیلے کے ایک معتبر تاجر تھے۔ آپ کا نام عبدالرّحمن بن عوف بن عبدعوف بن عبدالحارث تھا۔ آپ ﷺ کی بعثت سے قبل ہی تجارت میں اپنا نام بنا چکے تھے اور آپ کی دولت و ثروت معروف تھی۔ 610 عیسوی کے آس پاس، جب آپ نے اسلام قبول کیا، تو آپ کی تجارت میں رکاوٹیں آنا شروع ہو گئیں، مگر آپ نے اسلام کی خاطر سب کچھ برداشت کیا۔ ہجرت کے بعد، جب آپ مدینہ منورہ پہنچے، تو آپ کے پاس کوئی مالی وسائل نہیں تھے، مگر اللہ پاک پر یقین اور تجارتی مہارت نے آپ کو مدینہ میں دوبارہ استحکام حاصل کرنے میں مدد فراہم کی۔ [Trade with ALLAH](https://ssthem.com) کی ایک مثالی مثال۔

**Early Life and Trade**

Hazrat Abdul Rahman bin Auf (RA) was a respected and wealthy trader from the Quraishi tribe of Makkah. His full name was Abdul Rahman bin Auf bin Abdul Auf bin Abdul Harith. Prior to the Prophethood, he had established himself as a prominent trader and was well-known for his wealth. After embracing Islam around 610 CE, he faced numerous challenges in his trade, but he endured them all for the sake of his faith. Upon migrating to Madinah, he arrived without financial resources, but his unwavering faith and trading skills enabled him to regain stability in Madinah. [Trade with ALLAH](https://ssthem.com) was a cornerstone of his success.

**مدینہ میں نئی شروعات**
مدینہ منورہ پہنچ کر، حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ نے فوراً تجارت شروع کرنے کا عزم کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت سعد بن ربیعؓ کے ساتھ آپ کی اخوت قائم کی، جنہوں نے اپنی دولت کا نصف حصہ حضرت عبدالرحمنؓ کو پیش کیا اور اپنی دو بیویوں میں سے ایک کو طلاق دینے کی پیشکش کی۔ حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ نے اس پیشکش کو شائستگی سے مسترد کر دیا اور بازار جانے کی درخواست کی۔ اس کے بعد، حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ نے مدینہ میں تجارت کے لیے اپنا کاروبار شروع کیا۔ اپنی محنت، عقل مندی، اور اللہ پر یقین کے ساتھ، وہ جلد ہی مدینہ کے سب سے کامیاب تاجروں میں شامل ہو گئے۔ [کامیابی](https://ssthem.com) کی یہ کہانی ہمیں اللہ پاک سے تجارت کی اہمیت سمجھاتی ہے۔

**New Beginnings in Madinah**

Upon arriving in Madinah, Hazrat Abdul Rahman bin Auf (RA) immediately resolved to restart his trade. The Prophet ﷺ established a bond of brotherhood between him and Saad bin Rabi (RA), who offered half of his wealth and even proposed to divorce one of his wives to enable Hazrat Abdul Rahman to marry her. Hazrat Abdul Rahman (RA) politely declined this offer and requested to be shown the market. Subsequently, he began trading in Madinah with his hard work, acumen, and faith in Allah. He quickly became one of the most successful traders in Madinah. This [SUCCESS](https://ssthem.com) was a direct result of his [trade with ALLAH](https://ssthem.com).

**مدینہ میں تجارت کی ترقی**

حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ نے مدینہ میں تجارت شروع کرتے ہی کامیابی حاصل کرنا شروع کی۔ آپ نے تجارت میں دیانتداری، انصاف، اور محنت کا اصول اپنایا۔ آپ نے اپنی تجارت کے ابتدائی دنوں میں معمولی سامان خرید کر اس کا کاروبار شروع کیا، اور اللہ کی مدد سے وہ مدینہ کے امیر ترین صحابہ میں شمار ہونے لگے۔ آپ کی تجارت میں برکت، آپ کی خود اعتمادی اور اللہ کی رضا کے لیے کام کرنے کی وجہ سے تھی۔ [اللہ پاک سے تجارت](https://ssthem.com) کی اس مثال نے مدینہ میں آپ کی حیثیت کو مستحکم کیا۔

**Success in Trade in Madinah**

Hazrat Abdul Rahman bin Auf (RA) began to achieve success in trade shortly after starting in Madinah. He adopted principles of honesty, justice, and hard work in his business. By initially trading in modest goods, he established himself as one of the wealthiest companions in Madinah through Allah’s assistance. The success and blessing in his trade were due to his self-confidence and dedication to working for the pleasure of Allah. This success reflects the principle of [trade with ALLAH](https://ssthem.com) and showcases how [کامیابی](https://ssthem.com) can be achieved through faith and dedication.

**اللہ کی راہ میں خرچ**

حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ نے اپنی دولت کا بڑا حصہ اللہ کی راہ میں خرچ کیا۔ ان کی سخاوت کی متعدد مثالیں موجود ہیں۔ ایک اہم واقعہ 630 عیسوی (9 ہجری) میں غزوہ تبوک کے دوران پیش آیا، جب حضرت عبدالرحمنؓ نے اپنے تمام مال کا نصف حصہ اللہ کی راہ میں دیا۔ اس وقت آپ نے 4,000 دینار خرچ کیے، جو کہ ایک بڑی رقم تھی۔ آپ کی یہ سخاوت اسلامی معاشرت میں آپ کی عظمت کو بڑھانے کا سبب بنی۔ [اللہ پاک سے تجارت](https://ssthem.com) کا یہ عمل آپ کی کامیابی کی کلید تھا۔

**Charity in the Path of Allah**

Hazrat Abdul Rahman bin Auf (RA) spent a significant portion of his wealth in the path of Allah. Numerous examples of his generosity are recorded. One notable incident occurred during the Battle of Tabuk in 630 CE (9 AH), when Hazrat Abdul Rahman (RA) donated half of his wealth in the cause of Allah. At that time, he contributed 4,000 dinars, a considerable sum. His charity greatly enhanced his stature in the Islamic community. This act of [trade with ALLAH](https://ssthem.com) was pivotal to his legacy.

**آخری ایام اور وراثت**

حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ کی وفات 652 عیسوی (33 ہجری) میں ہوئی۔ آپ کی وفات کے وقت آپ کے پاس بڑی مقدار میں دولت موجود تھی، جو آپ نے اپنی زندگی میں خیرات میں دی تھی۔ آپ کی وراثت میں ہر بیوی کے حصے میں 80,000 درہم آئے۔ آپ کی دولت میں شامل زمینیں بھی تھیں جن سے بڑی رقمیں حاصل ہوئیں۔ آپ کی زندگی اور دولت کا استعمال ہمیشہ اللہ کی رضا کے لیے تھا، جس کی وجہ سے آپ کی وفات کے بعد بھی آپ کی شہرت اور عزت برقرار رہی۔ [کامیابی](https://ssthem.com) اور [اللہ پاک سے تجارت](https://ssthem.com) کی یہ مثالیں ہمیں سکھاتی ہیں کہ اللہ کی رضا کے لیے محنت اور سخاوت ہمیشہ کامیابی کا سبب بنتی ہیں۔

**Final Days and Inheritance**

Hazrat Abdul Rahman bin Auf (RA) passed away in 652 CE (33 AH). At the time of his death, he had amassed considerable wealth, much of which he had given in charity during his lifetime. His inheritance included 80,000 dirhams for each wife, and the lands he owned also yielded substantial amounts. His life and use of wealth were always for the sake of Allah’s pleasure, which preserved his reputation and honor even after his passing. These examples of [SUCCESS](https://ssthem.com) and [trade with ALLAH](https://ssthem.com) illustrate how devotion and charity lead to lasting legacy and respect.

Leave a Reply