The Adolescence of Prophet Muhammad (PBUH)

You are currently viewing The Adolescence of Prophet Muhammad (PBUH)

حضرت محمد ﷺ کا لڑکپن آپ ﷺ کی سیرت کے اہم پہلوؤں میں سے ہے، جہاں آپ ﷺ کی اعلیٰ اخلاقیات، دیانت داری، اور سچائی کے کئی واقعات سامنے آتے ہیں۔ آپ ﷺ کے بچپن سے ہی یہ بات واضح تھی کہ اللہ پاک نے آپ ﷺ کو اپنی خاص نگرانی میں رکھا ہوا تھا، اور آپ ﷺ کی زندگی میں کامیابی کا راز اللہ پاک کی راہ میں جینے میں مضمر تھا۔

قرآن مجید میں ارشاد ہے: “أَلَمۡ نَشۡرَحۡ لَكَ صَدۡرَكَ” (سورہ الشرح 94:1)
“کیا ہم نے آپ کا سینہ کھول نہیں دیا؟”
یہ آیت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اللہ پاک نے آپ ﷺ کو ابتدا سے ہی روحانی پاکیزگی عطا کی، جو آپ کی کامیابی کا ذریعہ بنی۔

The adolescence of Prophet Muhammad (PBUH) is a crucial phase, showcasing his high morals, honesty, and truthfulness. It was clear from a young age that ALLAH had placed him under divine care, and the secret of his success was rooted in living a life devoted to ALLAH.

The Quran states: “Did We not expand for you your chest?” (Surah Ash-Sharh 94:1)
This verse reflects how ALLAH bestowed spiritual purity upon the Prophet (PBUH) from the very beginning, laying the foundation for his success.


حضرت محمد ﷺ کی دیانت داری اور سچائی کا چرچا آپ ﷺ کے لڑکپن سے ہی شروع ہو گیا تھا۔ آپ ﷺ کو “الصادق” (سچے) اور “الامین” (امانت دار) کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا۔ آپ ﷺ کے ہر معاملے میں دیانت اور سچائی جھلکتی تھی، اور لوگ آپ ﷺ پر کامل بھروسہ کرتے تھے۔ آپ ﷺ کی یہ صفات اللہ پاک کی جانب سے عطا کی گئی تھیں، جو آپ کی دنیاوی اور دینی کامیابی کا سبب بنیں۔

حضرت علیؓ سے روایت ہے: “رسول اللہ ﷺ نے کبھی جھوٹ نہیں بولا اور نہ کبھی کسی کے ساتھ دھوکہ کیا۔”
(سنن الترمذی 2454)

Prophet Muhammad (PBUH) was known for his honesty and truthfulness even in his teenage years. He was called “As-Sadiq” (The Truthful) and “Al-Amin” (The Trustworthy). His dealings were transparent, and people placed full trust in him. These qualities were gifts from ALLAH, which played a key role in his success both in this world and the hereafter.

Narrated by Hazrat Ali (RA): “The Messenger of ALLAH (PBUH) never told a lie nor deceived anyone.”
(Sunan at-Tirmidhi 2454)

Read more here


حضرت محمد ﷺ نے لڑکپن میں اپنے چچا حضرت ابو طالبؓ کے ساتھ شام کا تجارتی سفر کیا۔ یہ سفر آپ ﷺ کی دنیاوی اور روحانی تربیت کا ایک اہم حصہ تھا۔ اس سفر کے دوران آپ ﷺ کی دیانت داری اور کاروباری اصولوں کو دیکھ کر تجارتی قافلے کے لوگ آپ ﷺ کی بہت عزت کرتے تھے۔ آپ ﷺ کا ہر قول و فعل دیانت داری پر مبنی تھا، جو اللہ پاک سے کامیابی کا عملی نمونہ تھا۔

ابو طالبؓ فرماتے ہیں: “میں نے محمد (ﷺ) کو تجارت میں کبھی بددیانتی کرتے نہیں دیکھا۔”
(السیرۃ النبویہ لابن ہشام)

Trade Journey

During his adolescence, Prophet Muhammad (PBUH) accompanied his uncle, Abu Talib (RA), on a trade journey to Syria. This journey was a major step in his worldly and spiritual development. The traders in the caravan highly respected him for his honesty and business ethics. His actions reflected integrity in every dealing, exemplifying success through faith in ALLAH.

Abu Talib (RA) said: “I never saw Muhammad (PBUH) committing any dishonesty in trade.”
(Seerat Ibn Hisham)

Click here for details


حضرت محمد ﷺ کے بچپن میں کئی معجزات رونما ہوئے، جو اس بات کی دلیل تھے کہ آپ ﷺ کو اللہ پاک کی خاص نگرانی حاصل تھی۔ ان معجزات میں دل صاف کرنے کا مشہور واقعہ شامل ہے، اور ایک اور واقعہ تب پیش آیا جب آپ ﷺ اپنے چچا کے ساتھ سفر پر تھے اور ایک راہب نے آپ ﷺ کو دیکھ کر پہچان لیا کہ یہ وہ نبی ہیں جن کا ذکر پچھلی کتابوں میں تھا۔ یہ اللہ پاک کی خاص عطا اور کامیابی کی علامت تھی۔

حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ سے روایت ہے: “ایک راہب نے حضرت محمد ﷺ کو بچپن میں پہچان لیا اور کہا کہ یہ وہ نبی ہیں جن کا ذکر پچھلی کتابوں میں ہے۔”
(مسند احمد 19702)

Several miracles took place during the early years of Prophet Muhammad (PBUH), which were clear signs of ALLAH’s special protection. One famous event was the purification of his heart, and another occurred when a monk recognized him during a trade journey and said that he was the foretold prophet mentioned in previous scriptures. This was a divine sign from ALLAH and a symbol of his future success.

Narrated by Abu Musa Ash’ari (RA): “A monk recognized Prophet Muhammad (PBUH) in his childhood and said, ‘He is the prophet mentioned in earlier scriptures.'”
(Musnad Ahmad 19702)

Find more here

حضرت محمد ﷺ کے لڑکپن کے دوران مزید ایسے واقعات ملتے ہیں جو ان کی اعلیٰ صفات اور اللہ پاک کے ساتھ مضبوط تعلق کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ان واقعات میں دیانت داری، سچائی، اور دوسروں کے ساتھ حسن سلوک کی نمایاں مثالیں ملتی ہیں، جو آپ ﷺ کی کامیابی کا راز تھیں۔

حضرت محمد ﷺ کی دیانت داری اور سچائی کے کئی مزید واقعات تاریخ میں محفوظ ہیں۔ ایک دفعہ، مکہ کے لوگوں نے آپ ﷺ کو اپنے تجارتی مال کی حفاظت کے لیے منتخب کیا کیونکہ وہ آپ ﷺ پر مکمل اعتماد کرتے تھے۔ آپ ﷺ نے ہمیشہ لوگوں کی امانتوں کی حفاظت کی اور کبھی کسی کی چیز میں خیانت نہیں کی۔ یہی وہ اصول تھے جو آپ کی دنیاوی اور دینی کامیابی کا ذریعہ بنے۔

حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے: “رسول اللہ ﷺ نے کبھی کسی کے مال میں خیانت نہیں کی۔”
(بخاری 2068)

**The Prophet Muhammad’s honesty is further illustrated in many incidents from his adolescence. Once, the people of Makkah entrusted him with their valuable goods, knowing that he would never betray their trust. He safeguarded everyone’s possessions with the utmost integrity. This honesty was a key factor in his *success* both in worldly matters and in his mission from ALLAH.**

Narrated by Anas bin Malik (RA): “The Prophet Muhammad (PBUH) never betrayed anyone’s trust.”
(Bukhari 2068)


حضرت محمد ﷺ کے لڑکپن میں غربت کا سامنا تھا، لیکن آپ ﷺ کے اندر سخاوت کی صفات بچپن سے ہی موجود تھیں۔ جب بھی کوئی حاجت مند آتا، آپ ﷺ اپنی محدود وسائل کے باوجود ان کی مدد کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ آپ ﷺ کا یہ طرزِ عمل اللہ پاک پر کامل یقین کی نشانی تھی، جس نے آپ ﷺ کو دنیا اور آخرت میں کامیابی عطا کی۔

حضرت علیؓ فرماتے ہیں: “رسول اللہ ﷺ نے کبھی کسی سائل کو خالی ہاتھ نہیں لوٹایا۔”
(مسند احمد 960)

**Despite facing poverty in his adolescence, Prophet Muhammad (PBUH) displayed remarkable generosity. Whenever someone in need came to him, he would help them, even if he had very little himself. This trait of generosity reflected his unwavering trust in *ALLAH*, which led to his *success* in both this world and the hereafter.**

Narrated by Hazrat Ali (RA): “The Prophet Muhammad (PBUH) never sent anyone asking for help away empty-handed.”
(Musnad Ahmad 960)


جب حضرت محمد ﷺ نوجوانی میں تھے تو خانہ کعبہ کی دوبارہ تعمیر کا معاملہ پیش آیا۔ مکہ کے قبائل کے درمیان حجرِ اسود کو نصب کرنے پر اختلاف ہو گیا، اور ہر قبیلہ اس اعزاز کا خواہاں تھا۔ اس نازک موقع پر حضرت محمد ﷺ کو اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے بلایا گیا۔ آپ ﷺ نے حکمت اور انصاف سے یہ مسئلہ حل کیا، جس سے سب قبائل مطمئن ہو گئے۔ یہ واقعہ آپ ﷺ کی قیادت اور انصاف پر مبنی کامیابی کا آغاز تھا، جس میں اللہ پاک کی مدد شامل تھی۔

حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں: “رسول اللہ ﷺ نے حجرِ اسود کو اپنے ہاتھوں سے نصب کیا اور سب قبائل نے خوشی سے آپ ﷺ کے فیصلے کو قبول کیا۔”
(سیرت ابن ہشام)

**During the adolescence of Prophet Muhammad (PBUH), the reconstruction of the Kaaba took place. The tribes of Makkah disagreed over who would have the honor of placing the Black Stone (Hajr-e-Aswad) back in its place. Prophet Muhammad (PBUH) was called upon to mediate. Through his wisdom and justice, he devised a solution that satisfied all tribes. This event marked the beginning of his leadership and *success* in establishing peace, with the help of ALLAH.**

Narrated by Ibn Abbas (RA): “The Prophet Muhammad (PBUH) placed the Black Stone with his own hands, and all the tribes were pleased with his decision.”
(Seerat Ibn Hisham)



حضرت محمد ﷺ کا لڑکپن ایک ایسی زندگی کی بنیاد تھا جس میں دیانت داری، سچائی، اور بلند اخلاقیات کی جھلکیاں نمایاں تھیں۔ اللہ پاک کی خاص نگرانی آپ ﷺ کے لڑکپن سے ہی موجود تھی، اور یہ آپ ﷺ کو آنے والی ذمہ داریوں کے لیے تیار کر رہی تھی۔ آپ ﷺ کے اصول اور عادات آج بھی مسلمانوں کے لیے کامیابی کا راستہ دکھاتی ہیں۔

The adolescence of Prophet Muhammad (PBUH) laid the foundation for a life marked by honesty, truthfulness, and high morals. ALLAH’s divine protection was evident from his teenage years, preparing him for the great responsibilities ahead. His principles and habits continue to be a beacon of success for Muslims today.

Learn more here

Leave a Reply