احمدیہ جماعت: تاریخ، نظریات، مسلمانوں سے اختلافات، قرآن و حدیث کی روشنی میں اور عالمی آبادی
احمدیہ جماعت کی تاریخ
1835: مرزا غلام احمد کی پیدائش
مرزا غلام احمد 13 فروری 1835 کو قادیان، ضلع گورداسپور، پنجاب (برطانوی ہندوستان) میں پیدا ہوئے۔
1876: دعویٰ مجددیت
مرزا غلام احمد نے دعویٰ کیا کہ وہ “مجدد” (اسلامی تجدید کار) ہیں اور اسلام کو اس کی اصل شکل میں واپس لانے کے لیے بھیجے گئے ہیں۔
1880: کتاب “براہین احمدیہ” کی اشاعت
مرزا غلام احمد نے اپنی مشہور کتاب “براہین احمدیہ” شائع کی، جس میں انہوں نے اپنے دعووں کو ثابت کرنے کے لیے دلائل دیے۔
1889: احمدیہ جماعت کی بنیاد
مرزا غلام احمد نے 23 مارچ 1889 کو لدھیانہ میں اپنے پیروکاروں سے پہلی بیعت لی، جسے احمدیہ جماعت کی بنیاد کہا جاتا ہے۔
1891: دعویٰ مسیح موعود اور امام مہدی
مرزا غلام احمد نے اعلان کیا کہ وہ وہی مسیح موعود اور امام مہدی ہیں جن کی پیشین گوئی احادیث میں کی گئی ہے۔
1901: احمدیہ جماعت کی تقسیم
1901 میں، احمدیہ جماعت کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا:
احمدی: وہ لوگ جو مرزا غلام احمد کو نبی مانتے ہیں۔
لاہوری جماعت: وہ لوگ جو انہیں صرف ایک مصلح اور مجدد مانتے ہیں۔
1908: مرزا غلام احمد کی وفات
مرزا غلام احمد 26 مئی 1908 کو لاہور میں وفات پا گئے۔ ان کی قیادت کے بعد حکیم نورالدین احمدیہ جماعت کے پہلے خلیفہ بنے۔
1914: جماعت احمدیہ کی تقسیم
مرزا غلام احمد کے دوسرے خلیفہ مرزا بشیرالدین محمود احمد کی قیادت میں جماعت احمدیہ قادیان (مین سٹریم) اور لاہوری جماعت (ایک علیحدہ گروپ) میں تقسیم ہو گئی۔
1947: قادیان سے ربوہ کی منتقلی
برصغیر کی تقسیم کے بعد، احمدیہ جماعت نے اپنا مرکز بھارت کے قادیان سے پاکستان کے ربوہ (چناب نگر، ضلع چنیوٹ) منتقل کر دیا۔
1974: آئینی حیثیت
پاکستان میں قومی اسمبلی نے احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیا۔
1984: احمدیوں پر پابندیاں
پاکستان کے صدر جنرل ضیاء الحق کے آرڈیننس XX کے تحت احمدیوں پر اپنے عقائد کی تشہیر، اسلامی شعائر کے استعمال اور خود کو مسلمان کہنے پر پابندی عائد کی گئی۔
احمدیہ جماعت کے نظریات
احمدیہ جماعت کے چند اہم نظریات درج ذیل ہیں:
- نبوت کا تسلسل
احمدیہ جماعت کا عقیدہ ہے کہ ختم نبوت کا مطلب یہ نہیں کہ نبوت کا سلسلہ مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے۔ ان کے مطابق، مرزا غلام احمد قادیانی نبی ہیں، لیکن ان کی نبوت آنحضرت ﷺ کے زیر سایہ ہے۔ یہ عقیدہ مسلمانوں کے عقیدۂ ختم نبوت سے واضح طور پر متصادم ہے۔ - مسیح موعود اور مہدی
احمدیہ جماعت کا عقیدہ ہے کہ مرزا غلام احمد وہ مسیح موعود اور امام مہدی ہیں جن کی پیشین گوئی احادیث میں کی گئی ہے۔ - جہاد کی منسوخی
مرزا غلام احمد نے کہا کہ موجودہ زمانے میں جہاد بالسیف کی ضرورت نہیں ہے اور اب قلم کے ذریعے جہاد کرنے کا وقت ہے۔ - قرآن کی تشریح
احمدیہ جماعت کے مطابق، قرآن پاک کی تشریح مرزا غلام احمد کی تعلیمات کی روشنی میں کرنی چاہیے۔ - احادیث کی اہمیت
احمدیہ جماعت کا کہنا ہے کہ احادیث کو قرآن کے تابع رکھا جائے اور وہ احادیث جو قرآن سے مطابقت نہیں رکھتیں، انہیں مسترد کر دیا جائے۔
مسلمانوں سے اختلافات
احمدیہ جماعت کے نظریات مسلمانوں کے بنیادی عقائد سے مختلف ہیں۔ ان اختلافات کو درج ذیل نکات میں بیان کیا جا سکتا ہے:
- ختم نبوت
مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں اور ان کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ قرآن پاک میں واضح طور پر فرمایا گیا ہے:
“مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ”
(سورۃ الاحزاب، آیت 40)
احمدیہ جماعت اس عقیدے کی مختلف تشریح کرتی ہے، جسے علماء اسلام باطل قرار دیتے ہیں۔ - مرزا غلام احمد کا دعویٰ نبوت
مسلمان مرزا غلام احمد کے دعویٰ نبوت کو غیر اسلامی سمجھتے ہیں اور اسے ختم نبوت کے عقیدے کے خلاف قرار دیتے ہیں۔ - مسیح موعود کا عقیدہ
مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر زندہ ہیں اور قیامت سے پہلے دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے۔ احمدیہ جماعت اس عقیدے کو مسترد کرتی ہے اور کہتی ہے کہ حضرت عیسیٰ وفات پا چکے ہیں اور مرزا غلام احمد ہی مسیح موعود ہیں۔ - جہاد کا تصور
اسلام میں جہاد کو دین کا ایک اہم حصہ سمجھا جاتا ہے، جبکہ احمدیہ جماعت کے بانی نے جہاد بالسیف کو غیر ضروری قرار دیا۔ - احادیث کا مقام
مسلمان احادیث کو قرآن کے بعد دین کا دوسرا اہم ماخذ سمجھتے ہیں، جبکہ احمدیہ جماعت کی طرف سے احادیث کی بہت سی تشریحات کو مسترد کیا جاتا ہے۔
احمدیہ جماعت کی آبادی
احمدیہ جماعت دنیا کے مختلف ممالک میں پائی جاتی ہے، لیکن ان کی تعداد مسلمانوں کی مجموعی آبادی کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
احمدیہ جماعت کی آبادی کے تخمینے:
- پاکستان: تقریباً 4 ملین
- بھارت: تقریباً 1.5 ملین
- بنگلہ دیش: تقریباً 0.5 ملین
- نائجیریا: تقریباً 2 ملین
- انڈونیشیا: تقریباً 0.5 ملین
- برطانیہ: تقریباً 35,000
- امریکہ: تقریباً 15,000
دنیا بھر میں احمدیہ جماعت کی کل تعداد تقریباً 15-20 ملین ہے۔
احمدیہ جماعت پر تنقید
احمدیہ جماعت کو مسلمانوں کے بڑے گروہوں کی طرف سے کفر کے فتوے کا سامنا رہا ہے۔ پاکستان میں 1974 میں احمدیہ جماعت کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا۔ علماء کا کہنا ہے کہ احمدیہ جماعت کے عقائد قرآن و سنت کے خلاف ہیں۔
حوالہ جات
- قرآن پاک، سورۃ الاحزاب، آیت 40
- صحیح بخاری، حدیث نمبر 3448
- پاکستان کا آئین، 1974
- عالمی اسلامی کانفرنس کی قراردادیں
- ssthem.com
- ssthem.xyz
مزید معلومات کے لیے ssthem وزٹ کریں اور دلچسپ کہانیاں پڑھنے کے لیے ssthem.xyz پر جائیں۔ TikTok پر ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں اور YouTube ویڈیوز کے لیے یہ لنک ملاحظہ کریں۔