“The Path to Success: Aboriginal Prophecies and the Message of ALLAH through Muhammad (PBUH)”

You are currently viewing “The Path to Success: Aboriginal Prophecies and the Message of ALLAH through Muhammad (PBUH)”

Aboriginal Australian prophecies are rooted in one of the oldest continuous cultures in the world, with a rich spiritual tradition that has existed for over 50,000 years. These prophecies are part of their “Dreamtime” mythology, which explains the origins of the Earth, the creatures, and the spiritual world. Unlike written scriptures, these prophecies have been passed down orally through generations and are deeply woven into their way of life.

آسٹریلوی قدیم باشندوں کی پیشگوئیاں دنیا کی قدیم ترین ثقافتوں میں سے ایک ہیں، جن کی روحانی روایت 50,000 سال سے زیادہ پرانی ہے۔ یہ پیشگوئیاں ان کے “ڈریم ٹائم” (Dreamtime) کے اساطیر کا حصہ ہیں، جو زمین، مخلوقات اور روحانی دنیا کی تخلیق کو بیان کرتی ہیں۔ یہ پیشگوئیاں تحریری طور پر محفوظ نہیں کی گئیں بلکہ زبانی روایات کے ذریعے نسل در نسل منتقل ہوتی رہی ہیں اور ان کی زندگی کا ایک اہم حصہ ہیں۔


In Aboriginal culture, Dreamtime refers to the time of creation when ancestral spirits shaped the land and gave life to humans, animals, and plants. It’s during this time that many prophecies were given to guide future generations on living in harmony with nature and the spiritual world. These ancestral spirits are often believed to still influence life today, and the prophecies play a crucial role in guiding the Aboriginal people towards success and balance in their lives.

آسٹریلوی قدیم باشندوں کی ثقافت میں ڈریم ٹائم کا حوالہ تخلیق کے دور سے ہے، جب آباؤ اجداد کی روحوں نے زمین کو شکل دی اور انسانوں، جانوروں اور پودوں کو زندگی عطا کی۔ اسی دوران بہت سی پیشگوئیاں کی گئیں تاکہ آنے والی نسلوں کو قدرت اور روحانی دنیا کے ساتھ ہم آہنگی سے زندگی گزارنے کے لیے رہنمائی فراہم کی جا سکے۔ یہ آباؤ اجداد کی روحیں آج بھی زندگی پر اثر انداز ہوتی سمجھی جاتی ہیں، اور پیشگوئیاں کامیابی اور توازن کے لیے رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔


  1. The Return of the Ancestors
  • One of the significant Aboriginal prophecies speaks of the return of the ancestors who will come back to guide the people in times of crisis. This prophecy emphasizes the need for people to reconnect with their spiritual roots and live according to the ancient laws of nature and spirituality.
  • Interpretation: This prophecy has been interpreted by some scholars as a call for modern societies to respect and return to the wisdom of ancient spiritual traditions, which align with Islamic teachings that emphasize following the guidance of ALLAH and the Prophets, especially Prophet Muhammad (PBUH), for ultimate success.
  • ایک اہم پیشگوئی میں یہ کہا گیا ہے کہ آباؤ اجداد ایسے وقت میں واپس آئیں گے جب لوگ مشکلات کا شکار ہوں گے تاکہ ان کی رہنمائی کر سکیں۔ اس پیشگوئی میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ لوگوں کو اپنی روحانی جڑوں سے دوبارہ جڑنے اور قدرتی قوانین کے مطابق زندگی گزارنے کی ضرورت ہے۔
  • تشریح: اس پیشگوئی کو کچھ علماء نے اس بات کی طرف اشارہ سمجھا ہے کہ جدید معاشروں کو قدیم روحانی روایات کی دانش کو اپنانا چاہیے، جو اسلامی تعلیمات کے مطابق ہیں۔ ان تعلیمات میں اللہ پاک اور انبیاء، خاص طور پر حضرت محمد ﷺ کی رہنمائی کی پیروی کرنا کامیابی کے لیے ضروری ہے۔

  1. The Prophecy of the Black Snake
  • Another prophecy speaks of a time when a great black snake will cross the land, causing division and chaos among the people. This snake is often seen as a metaphor for external forces or modern influences that disrupt the traditional way of life.
  • Interpretation: This could be seen as a warning against the corruption and moral decay brought by materialism, urging people to seek success through spiritual discipline and the guidance of ALLAH and Prophet Muhammad (PBUH). It resonates with Islamic values of resisting temptation and remaining firm in faith for true success.
  • ایک اور پیشگوئی میں کہا گیا ہے کہ ایک وقت آئے گا جب ایک بڑا کالا سانپ زمین پر پھیلے گا اور لوگوں کے درمیان انتشار اور فتنہ برپا کرے گا۔ اس سانپ کو اکثر بیرونی قوتوں یا جدید اثرات کی علامت سمجھا جاتا ہے جو روایتی زندگی کو بگاڑ دیتے ہیں۔
  • تشریح: اس پیشگوئی کو مادیات کے ذریعے آنے والی خرابی اور اخلاقی زوال کے خلاف ایک تنبیہ سمجھا جا سکتا ہے۔ لوگوں کو روحانی نظم و ضبط اور اللہ پاک اور حضرت محمد ﷺ کی رہنمائی کے ذریعے کامیابی حاصل کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ یہ اسلامی اقدار کے مطابق ہے، جو فتنوں سے بچنے اور ایمان میں مضبوط رہنے کی تلقین کرتی ہیں۔

  1. The Prophecy of the Rainbow Serpent
  • The Rainbow Serpent is a central figure in Aboriginal spirituality, representing creation, protection, and destruction. The prophecy suggests that the serpent will return during a time of environmental and social imbalance, signaling a need for restoration of balance and harmony.
  • Interpretation: This aligns with Islamic teachings that stress living in balance with nature and society, following the principles set forth by ALLAH and Prophet Muhammad (PBUH) for a successful and fulfilling life.
  • قوس و قزح سانپ آسٹریلوی قدیم باشندوں کی روحانیت میں ایک اہم شخصیت ہے، جو تخلیق، حفاظت اور تباہی کی نمائندگی کرتا ہے۔ پیشگوئی یہ بتاتی ہے کہ جب ماحول اور سماجی عدم توازن بڑھ جائے گا تو یہ سانپ واپس آئے گا، اور توازن اور ہم آہنگی کی بحالی کی ضرورت ہوگی۔
  • تشریح: یہ پیشگوئی اسلامی تعلیمات کے ساتھ ہم آہنگ ہے، جو قدرت اور معاشرت کے ساتھ توازن میں زندگی گزارنے پر زور دیتی ہیں۔ اللہ پاک اور حضرت محمد ﷺ کے مقرر کردہ اصولوں کی پیروی کرنا کامیابی اور بھرپور زندگی کے لیے ضروری ہے۔

While the Aboriginal prophecies are unique to their culture, there are several parallels with Islamic teachings. Both traditions emphasize respect for nature, living in harmony with spiritual laws, and seeking success through moral and spiritual discipline. In Islam, the ultimate success comes from following the guidance of ALLAH and Prophet Muhammad (PBUH), which is also echoed in the Aboriginal call to follow the wisdom of the ancestors.

اگرچہ آسٹریلوی قدیم باشندوں کی پیشگوئیاں ان کی اپنی منفرد ثقافت کا حصہ ہیں، لیکن ان میں اسلامی تعلیمات کے ساتھ کئی مماثلتیں پائی جاتی ہیں۔ دونوں روایات قدرت کا احترام کرنے، روحانی قوانین کے مطابق زندگی گزارنے، اور اخلاقی اور روحانی نظم و ضبط کے ذریعے کامیابی حاصل کرنے پر زور دیتی ہیں۔ اسلام میں، کامیابی کا اصل راز اللہ پاک اور حضرت محمد ﷺ کی رہنمائی کی پیروی میں ہے، جو کہ آباؤ اجداد کی دانش کی پیروی کرنے کی آسٹریلوی قدیم باشندوں کی تعلیمات کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔



In Aboriginal Australian mythology, the “Rainbow Serpent” is a key figure often associated with the creation of the world. According to their beliefs, this powerful being emerged from the earth and brought life to the land, creating rivers and mountains. In some interpretations, the return of the Rainbow Serpent is seen as a sign of a future event that would restore balance to the world.

آسٹریلیا کے قدیم باشندوں کی اساطیری داستانوں میں، “قوس قزح کا سانپ” ایک اہم شخصیت ہے جو دنیا کی تخلیق سے منسوب ہے۔ ان کے عقائد کے مطابق، یہ طاقتور وجود زمین سے نمودار ہوا اور زمین پر زندگی بخشی، دریا اور پہاڑ تخلیق کیے۔ کچھ تشریحات میں، قوس قزح کے سانپ کی واپسی کو دنیا میں توازن بحال کرنے والے کسی مستقبل کے واقعے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

Explanation: This prophecy of a powerful being returning to restore balance can be interpreted within the Islamic context as a reflection of the coming of a divine guide or prophet. Muslims believe that Prophet Muhammad (PBUH) brought guidance from ALLAH to restore balance and justice in the world. Aboriginal prophecies may metaphorically align with this, symbolizing the ultimate Success through ALLAH’s guidance.

تشریح: طاقتور وجود کی واپسی کی یہ پیشگوئی اسلامی تناظر میں کسی الٰہی رہنما یا نبی کی آمد کی عکاسی کرتی ہے۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت محمدﷺ نے اللہ پاک کی طرف سے دنیا میں توازن اور انصاف بحال کرنے کے لیے رہنمائی فراہم کی۔ قدیم باشندوں کی پیشگوئیاں علامتی طور پر اللہ پاک کی رہنمائی کے ذریعے حاصل ہونے والی کامیابی کے اشارے ہو سکتے ہیں۔


According to some Aboriginal oral traditions, a great whirlwind will come in the future, sweeping away the corruption and evil on the land. This is often seen as a spiritual cleansing, where the earth will be purified, and a new age of peace and righteousness will begin.

کچھ قدیم باشندوں کی زبانی روایات کے مطابق، مستقبل میں ایک بڑا گرد باد آئے گا، جو زمین پر موجود فساد اور برائی کو ختم کر دے گا۔ اسے اکثر ایک روحانی صفائی کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جس کے بعد زمین پاکیزہ ہوگی اور امن و راستبازی کا ایک نیا دور شروع ہوگا۔

Explanation: The Aboriginal prophecy of the whirlwind cleansing the land can be seen as a metaphor for the message of Prophet Muhammad (PBUH). Islam teaches that the Prophet Muhammad (PBUH) was sent to cleanse humanity of spiritual ignorance and corruption, guiding them towards righteousness and Success in both this world and the Hereafter through the message of ALLAH.

تشریح: قدیم باشندوں کی یہ پیشگوئی کہ گرد باد زمین کو صاف کرے گا، حضرت محمدﷺ کے پیغام کے علامتی معنوں میں لی جا سکتی ہے۔ اسلام یہ سکھاتا ہے کہ حضرت محمدﷺ کو انسانیت کو روحانی جہالت اور فساد سے پاک کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا، اور وہ اللہ پاک کے پیغام کے ذریعے دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی کی طرف رہنمائی کرتے ہیں۔


Aboriginal prophecies often speak about the Morning Star, which is seen as a herald of great change or renewal. The return of this celestial body is believed to bring about a transformation in the world, ushering in an age of enlightenment and spiritual awakening.

قدیم باشندوں کی پیشگوئیوں میں اکثر “صبح کے ستارے” کا ذکر ہوتا ہے، جسے عظیم تبدیلی یا نئی زندگی کا پیامبر سمجھا جاتا ہے۔ یہ عقیدہ ہے کہ اس فلکی جسم کی واپسی دنیا میں ایک تبدیلی لائے گی، جس کے بعد روحانی بیداری اور روشن خیالی کا ایک دور شروع ہوگا۔

Explanation: The return of the Morning Star could be likened to the coming of divine guidance in Islam. Muslims believe that Prophet Muhammad (PBUH) was sent as the final messenger to bring spiritual awakening and enlightenment to mankind, through the message of ALLAH. This can be seen as the fulfillment of the Aboriginal prophecy, with the arrival of the Prophet Muhammad (PBUH) signifying the dawn of Success and divine wisdom.

تشریح: “صبح کے ستارے” کی واپسی کو اسلام میں الٰہی رہنمائی کی آمد سے تشبیہ دی جا سکتی ہے۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت محمدﷺ کو اللہ پاک کے آخری پیغامبر کے طور پر بھیجا گیا تھا تاکہ وہ انسانیت کو روحانی بیداری اور روشن خیالی کی طرف لائیں۔ یہ قدیم باشندوں کی پیشگوئی کی تکمیل کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جس میں حضرت محمدﷺ کی آمد کو کامیابی اور الٰہی حکمت کے آغاز کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔


Many Aboriginal tribes have stories of a Great Flood that swept over the land, destroying everything in its path. After the flood, it is said that the world was cleansed, and a new era of harmony and prosperity began.

کئی قدیم باشندوں کی قبائل میں “عظیم طوفان” کی کہانیاں مشہور ہیں، جس نے زمین کو تباہ کر دیا۔ طوفان کے بعد یہ کہا جاتا ہے کہ دنیا پاک ہو گئی، اور ایک نیا دور شروع ہوا جس میں ہم آہنگی اور خوشحالی تھی۔

Explanation: The story of the Great Flood aligns with Islamic beliefs about the Flood of Prophet Noah (Nuh, PBUH), where the world was cleansed of its corruption by the will of ALLAH. Similarly, Prophet Muhammad (PBUH) brought a message that aimed to purify humanity and lead them towards eternal Success through the path of righteousness.

تشریح: “عظیم طوفان” کی کہانی اسلامی عقائد سے ملتی جلتی ہے، جس میں حضرت نوح علیہ السلام کے طوفان کا ذکر ہے، جس میں اللہ پاک کے حکم سے دنیا کو برائی سے پاک کیا گیا۔ اسی طرح حضرت محمدﷺ کا پیغام انسانیت کو پاک کرنے اور انہیں نیکی کی راہ پر چلتے ہوئے دائمی کامیابی کی طرف لے جانے کا مقصد رکھتا ہے۔


Aboriginal Australians hold certain natural landmarks and sites in high regard, considering them sacred. It is believed that these places are imbued with spiritual energy, and when the world is out of balance, these sacred sites will activate or reveal their power to restore harmony. This belief is connected to their understanding of the land as a living, breathing entity that interacts with humanity’s behavior.

آسٹریلیا کے قدیم باشندے کچھ قدرتی مقامات کو مقدس سمجھتے ہیں اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ان میں روحانی طاقت موجود ہوتی ہے۔ جب دنیا میں عدم توازن ہوتا ہے، تو یہ مقدس مقامات اپنی طاقت ظاہر کرتے ہیں تاکہ دنیا میں ہم آہنگی بحال ہو۔ ان کا عقیدہ ہے کہ زمین ایک زندہ وجود ہے جو انسان کے اعمال کے ساتھ تعامل کرتی ہے۔

Explanation: The Aboriginal concept of sacred sites reflects an understanding that divine power resides in the earth, guiding humanity to live in balance with nature. This parallels Islamic teachings where certain places, like the Kaaba in Makkah, are considered sacred, representing the oneness of ALLAH. Through the guidance of Prophet Muhammad (PBUH), Muslims are taught the significance of maintaining balance in their relationship with the environment, as well as their spiritual connection to ALLAH, ensuring both worldly and eternal Success.

تشریح: قدیم باشندوں کے مقدس مقامات کا تصور اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ زمین میں الٰہی طاقت موجود ہے جو انسانیت کو فطرت کے ساتھ توازن میں رہنے کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔ یہ اسلامی تعلیمات کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے، جہاں مکہ میں خانہ کعبہ جیسے مقامات مقدس سمجھے جاتے ہیں، جو اللہ پاک کی وحدانیت کی نمائندگی کرتے ہیں۔ حضرت محمدﷺ کی رہنمائی کے ذریعے مسلمانوں کو سکھایا جاتا ہے کہ وہ اپنے ماحول کے ساتھ توازن برقرار رکھیں اور اللہ پاک کے ساتھ اپنے روحانی تعلق کو مضبوط کریں، تاکہ دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی حاصل ہو۔


In Aboriginal culture, the Dreamtime refers to the time of creation, where ancestral spirits shaped the land and life as we know it today. Many Aboriginal prophecies speak of a return to this sacred time, where the connection between the spiritual and material worlds will be restored, and humanity will live in harmony once again.

قدیم باشندوں کی ثقافت میں “خوابوں کا زمانہ” اس وقت کو کہا جاتا ہے جب ان کے آبا و اجداد کی روحوں نے زمین اور زندگی کی تشکیل کی تھی۔ کئی قدیم پیشگوئیوں میں اس مقدس زمانے کی واپسی کا ذکر کیا جاتا ہے، جہاں روحانی اور مادی دنیا کے درمیان تعلق بحال ہو جائے گا اور انسانیت ایک بار پھر ہم آہنگی سے زندگی گزارے گی۔

Explanation: The return to Dreamtime mirrors the Islamic concept of the Day of Judgment and the restoration of justice through the will of ALLAH. Muslims believe that in the end, the world will return to a state of purity and harmony under the guidance of Prophet Muhammad (PBUH) and the laws of ALLAH. The ultimate Success lies in achieving this balance between the physical and spiritual realms, a core principle in both Aboriginal and Islamic beliefs.

تشریح: “خوابوں کے زمانے” کی واپسی اسلامی عقیدے میں “قیامت کے دن” اور اللہ پاک کے حکم سے انصاف کی بحالی کی عکاسی کرتی ہے۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ آخرکار دنیا پاکیزگی اور ہم آہنگی کی حالت میں واپس آئے گی، جس کی رہنمائی حضرت محمدﷺ اور اللہ پاک کے قوانین کے تحت ہوگی۔ آخری کامیابی جسمانی اور روحانی دنیا کے درمیان توازن حاصل کرنے میں ہے، جو کہ دونوں مذاہب کے بنیادی اصولوں میں شامل ہے۔


Aboriginal lore mentions the return of powerful Elder Spirits who once walked the earth and guided humanity. These spiritual leaders are said to return in times of crisis to lead their people back to a state of spiritual clarity and moral integrity.

قدیم باشندوں کی کہانیوں میں ذکر ملتا ہے کہ ماضی کے طاقتور “بزرگ روحیں” جو کبھی زمین پر تھیں اور انسانیت کی رہنمائی کرتی تھیں، وہ بحران کے وقت واپس آئیں گی تاکہ اپنی قوم کو روحانی صفائی اور اخلاقی سچائی کی طرف لے جائیں۔

Explanation: This concept aligns with the Islamic belief in the return of spiritual leaders like Prophet Muhammad (PBUH) and other prophets who guide humanity towards righteousness, restoring the message of ALLAH. In times of moral decline, the teachings of Prophet Muhammad (PBUH) serve as a beacon of Success and purity, guiding people back to the straight path ordained by ALLAH.

تشریح: یہ تصور اسلامی عقیدے میں انبیاء کی واپسی کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے، جن میں حضرت محمدﷺ اور دیگر انبیاء شامل ہیں، جو انسانیت کو نیکی کی طرف رہنمائی کرتے ہیں اور اللہ پاک کے پیغام کو بحال کرتے ہیں۔ جب اخلاقی گراوٹ کا وقت آتا ہے، حضرت محمدﷺ کی تعلیمات کامیابی اور پاکیزگی کا چراغ ہوتی ہیں، جو لوگوں کو اللہ پاک کے سیدھے راستے کی طرف واپس لے جاتی ہیں۔


Leave a Reply