چیونٹیوں کا تدفین کا عمل: قدرت کا حیرت انگیز شاہکار (Ant Burial Practices: A Marvel of Nature’s Design)
چیونٹیوں کی دنیا ہمیشہ سے سائنسدانوں اور محققین کے لیے تجسس کا باعث رہی ہے۔ ان کی معاشرتی زندگی، محنت، اور نظم و ضبط کے بارے میں بہت کچھ معلوم ہو چکا ہے، لیکن موت کے وقت چیونٹیوں کا رویہ اور ان کے ساتھیوں کا ردعمل انتہائی دلچسپ اور حیران کن ہے۔ ایک چیونٹی جب مر جاتی ہے تو وہ اپنے ساتھیوں کو ایک خاص پیغام دیتی ہے، جو کہ ایک مخصوص خوشبو کی صورت میں ہوتا ہے۔ یہ خوشبو دوسرے چیونٹیوں کو اس بات کی اطلاع دیتی ہے کہ ان کی ساتھی مر چکی ہے اور اب وقت ہے کہ اسے دفن کیا جائے۔
Ant societies have long fascinated scientists and researchers due to their complex social behaviors, hard work, and discipline. While much has been learned about their ways of life, their reactions to death remain an intriguing mystery. When an ant dies, it sends a message to its fellow ants through a specific scent, alerting them that it’s time to bury the deceased.
چیونٹیوں میں موت کا پیغام کیسے پہنچتا ہے؟ (How Do Ants Receive the Death Message?)
چیونٹیوں میں موت کا پیغام ایک خاص قسم کی کیمیکل خوشبو کے ذریعے پہنچتا ہے۔ جب کوئی چیونٹی مر جاتی ہے تو اس کے جسم سے ایک مخصوص قسم کا کیمیائی مرکب خارج ہوتا ہے جسے “اولیک ایسڈ” یا “حمض الزیٹیک” کہا جاتا ہے۔ اس مرکب کی بو باقی چیونٹیوں کو فوری طور پر اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ ان کی ایک ساتھی اب زندہ نہیں رہی اور اب اسے دفن کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بو دراصل موت کا ایک قدرتی پیغام ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ کوئی مردہ چیونٹی بستی میں نہ رہے، تاکہ بستی محفوظ رہے اور کوئی دوسرا جاندار یا جراثیم اس کی وجہ سے متوجہ نہ ہوں۔
The death message in ants is conveyed through a unique chemical scent. When an ant dies, its body releases a specific chemical compound known as oleic acid. This scent immediately alerts other ants that their companion has passed away and needs to be buried. This odor serves as a natural signal of death, ensuring that no dead ants remain within the colony, thus keeping it safe and free from bacteria or other organisms that might be attracted to it.
اولیک ایسڈ کا کردار (The Role of Oleic Acid)
اولیک ایسڈ دراصل ایک خاص مرکب ہے جو چیونٹیوں کے جسم میں موجود ہوتا ہے، مگر یہ عام حالات میں اس طرح خارج نہیں ہوتا کہ باقی چیونٹیاں اسے محسوس کر سکیں۔ جب چیونٹی مر جاتی ہے تو اس کے جسم میں کیمیائی تبدیلیاں آتی ہیں، جن کی وجہ سے یہ مرکب خارج ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ اس مرکب کی خوشبو باقی چیونٹیوں کو متحرک کرتی ہے کہ وہ فوری طور پر تدفین کا عمل شروع کریں۔
Oleic acid is a particular compound that exists within ants but does not usually release in a way that other ants can detect. Upon an ant’s death, chemical changes in its body cause this compound to be emitted. The scent of this compound prompts other ants to quickly begin the burial process.
تجربہ: زندہ چیونٹی پر موت کی خوشبو لگانا (Experiment: Applying the Smell of Death to a Living Ant)
ایک تجربے میں سائنسدانوں نے ایک زندہ چیونٹی پر اولیک ایسڈ کا قطرہ لگایا۔ اس کے نتیجے میں دوسری چیونٹیوں نے فوراً اسے مردہ سمجھ کر اسے دفنانے کی کوشش شروع کر دی۔ دلچسپ بات یہ تھی کہ وہ چیونٹی زندہ تھی اور حرکت کر رہی تھی، مگر باقی چیونٹیاں اسے اٹھا کر مردہ چیونٹیوں کی جگہ لے جانے کی کوشش میں تھیں۔ اس چیونٹی نے مزاحمت کی اور کوشش کی کہ اسے چھوڑ دیا جائے،6 مگر وہ کچھ نہ کر سکی۔ جب تک اس سے اولیک ایسڈ کی خوشبو کو نہیں ہٹایا گیا، باقی چیونٹیاں اسے مسلسل دفنانے کی کوشش کرتی رہیں۔
In an experiment, scientists placed a drop of oleic acid on a live ant. The other ants immediately mistook it for dead and began trying to bury it. Interestingly, although the ant was alive and moving, the other ants attempted to carry it to the burial site. The living ant resisted, trying to escape, but to no avail. The other ants persisted until the oleic acid scent was removed, after which they left it alone.
چیونٹیوں کا منظم تدفین کا عمل (The Organized Burial Process of Ants)
چیونٹیوں کے تدفین کا عمل منظم اور باقاعدہ ہوتا ہے۔ وہ نہ صرف اپنے مردہ ساتھیوں کو دفن کرتی ہیں بلکہ ان کے لیے مخصوص جگہیں بھی متعین کرتی ہیں، جو بستی سے کچھ دور ہوتی ہیں۔ اس طریقے سے ان کی بستی صاف ستھری اور جراثیم سے پاک رہتی ہے۔ مردہ چیونٹیوں کو ایک مخصوص انداز سے اٹھایا جاتا ہے اور بستی کے قریب موجود کسی کونے یا مخصوص جگہ پر لے جا کر دفن کیا جاتا ہے۔ یہ عمل بستی کے نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے لیے نہایت ضروری ہے۔
The burial process in ants is organized and systematic. Not only do they bury their deceased companions, but they also have designated areas, typically located at some distance from the colony. This practice keeps their colony clean and germ-free. The dead ants are carefully carried away and placed in a corner or specific site near the nest. This process is crucial for maintaining order within the colony.
چیونٹیوں کے قبرستان (The Graveyards of Ants)
چیونٹیوں کے بھی مخصوص قبرستان ہوتے ہیں جہاں وہ اپنے مردہ ساتھیوں کو دفن کرتی ہیں۔ ان قبرستانوں کی جگہ بستی سے دور ہوتی ہے تاکہ دیگر چیونٹیاں اور بستی کی حفاظت ممکن ہو سکے۔ ان قبرستانوں کو صاف رکھا جاتا ہے اور وہاں بار بار چیکنگ کی جاتی ہے کہ کسی مردہ چیونٹی کو دفنایا نہ ہو۔ چیونٹیاں اپنے ماحول کی صفائی کے حوالے سے کافی حساس ہوتی ہیں، اور اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ ان کا قبرستان بھی صاف ستھرا اور منظم رہے۔
Ants also have designated graveyards where they bury their dead. These graveyards are located away from the colony to ensure the safety and cleanliness of the other ants and the nest. The graveyards are kept tidy, with frequent checks to make sure no dead ants remain unburied. Ants are highly conscious of their environment’s cleanliness, ensuring that their graveyards are organized and well-maintained.
موت کی خوشبو کو ہٹانے کا عمل (The Process of Removing the Death Odor)
دفنانے کے بعد، جو چیونٹیاں مردہ چیونٹیوں کے ساتھ رابطے میں آتی ہیں، وہ اپنے جسم سے موت کی خوشبو کو صاف کرنے کی کوشش کرتی ہیں تاکہ بستی میں واپسی پر انہیں بھی مردہ نہ سمجھ لیا جائے۔ اس کے لیے وہ اپنی زبان سے اپنے جسم کو صاف کرتی ہیں۔ اگر ان پر یہ بو برقرار رہ جائے تو انہیں بھی مردہ سمجھ کر دفن کر دیا جائے گا۔
After the burial, the ants that come into contact with the deceased ant make an effort to clean the scent of death from their bodies to avoid being mistaken for dead upon returning to the colony. They use their tongues to remove any traces of the odor. If this scent remains on them, they risk being buried alive by their own companions.
چیونٹیوں کے تدفین کے عمل میں قدرت کی حکمت (Nature’s Wisdom in the Ant Burial Process)
چیونٹیوں کا یہ عمل ہمیں اللہ تعالیٰ کی حکمت کی یاد دلاتا ہے کہ تمام مخلوقات، چاہے وہ کتنی ہی چھوٹی کیوں نہ ہوں، ایک خاص نظام اور طریقے کے تحت زندگی گزارتی ہیں۔ چیونٹیاں بھی ہماری طرح اپنی بستیوں کا نظام چلاتی ہیں، اور زندگی اور موت کے اصولوں کا احترام کرتی ہیں۔
This burial process in ants serves as a reminder of Allah’s wisdom in the universe. Every creature, no matter how small, operates within a unique system and set of rules. Ants, like humans, maintain order in their colonies and adhere to principles of life and death.
قرآن کریم میں حیوانات کی اقوام (The Concept of Animal Societies in the Quran)
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بھی اس بات کا ذکر کیا ہے کہ زمین پر چلنے والے تمام جاندار بھی انسانوں کی طرح مختلف اقوام کی صورت میں زندگی بسر کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: “اور زمین میں چلنے والے جاندار اور پروں سے اڑنے والے پرندے سب تمہاری طرح کی امتیں ہیں۔ ہم نے کتاب میں کوئی چیز نہیں چھوڑی، پھر سب اپنے رب کی طرف جمع کیے جائیں گے۔” (سورۃ الانعام، آیت 38)
The Quran also mentions that all creatures on earth live in societies, just as humans do. Allah states: “And there is no creature on earth or bird that flies with wings except [that they are] communities like you. We have not neglected in the Register a thing. Then unto their Lord, they will be gathered.” (Surah Al-An’am, Ayat 38)